Font by Mehr Nastaliq Web
Sufinama

جب بنایا جارہا تھا آپ کو دولہا حسین

خالد ندیم بدایونی

جب بنایا جارہا تھا آپ کو دولہا حسین

خالد ندیم بدایونی

MORE BYخالد ندیم بدایونی

    دلچسپ معلومات

    منقبت در شان حضرت امام حسین (کربلا-ایران)

    جب بنایا جارہا تھا آپ کو دولہا حسین

    خلد سے حوریں سجا کر لائی تھیں جوڑا حسین

    جس کے دل میں تھا منور آپ کا جذبہ حسین

    زندگی کو ہار کر بھی وہ نہیں ہارا حسین

    نوکِ نیزہ پر تمہارا آیتیں پڑھنا حسین

    کر گیا سچائی کے آئین کو زندہ حسین

    کوئی عاشق ہے تمہارا کوئی دیوانہ حسین

    ہر کوئی تو ہے تمہاری ذات پر شیدا حسین

    روبرو اللہ کے ایسا کیا سجدہ حسین

    توڑ ڈالا منکروں کا تم نے منصوبہ حسین

    پیار کی بنیاد ڈالی تھی زمینِ عشق پر

    مصطفیٰ نے جب لیا تھا آپ کا بوسہ حسین

    بازوؤں میں تھی شجاعت حیدر کرار کی

    حوصلہ کیسے تمہارا ٹوٹ سکتا تھا حسین

    وہ بہشتی اس کی نسلیں تک بہشتی ہوگئیں

    جس گدا کے نام تم نے لکھ دیا پرچہ حسین

    آپ کی قربانیوں نے لاج رکھ لی دین کی

    ورنہ مشکل تھا بہت ایمان بچ پاتا حسین

    آپ جس رستے پہ رکھ دیں اپنا پاکیزہ قدم

    خوشبوؤں کے بہنے لگتے ہیں وہاں دریا حسین

    جل اٹھے دینِ پیمبر کی تجلی کے چراغ

    جب طلسمِ تیرگی کو آپ نے توڑا حسین

    آپ کے طرز عمل نے یہ بھی ثابت کر دیا

    اک نمازی ہی رہے گا حشر تک زندہ حسین

    خار زاروں میں بھٹکتی پھر رہی تھی جب حیات

    تیرے قدموں نے دکھایا راستہ سیدھا حسین

    منکروں کے حوصلوں پر غم کا پانی پھر گیا

    کربلا میں قافلہ جب آپ کا اترا حسین

    گلشنِ دین نبی میں آگئی فصل بہار

    تم نے جس دن سے نظامِ زندگی بدلا حسین

    دین احمد کا جو منکر ہے وہی محروم ہے

    ورنہ ہر اک کو ملا ہے آپ کا صدقہ حسین

    وقت نے دیکھا تو بس وہ دیکھتا ہی رہ گیا

    کربلا کی سرزمیں پر آپ کا جلوہ حسین

    مأخذ :
    • کتاب : انوارِ کربلا (Pg. 64)

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY
    بولیے