رب جس کے اٹھائے ناز و نعم یا شاہ امم یا شاہ امم
رب جس کے اٹھائے ناز و نعم یا شاہ امم یا شاہ امم
وہ ذات ہے تیری بحرِ کرم یا شاہ امم یا شاہ امم
دھرتی پہ رکھے جب تم نے قدم یا شاہ امم یا شاہ امم
خود ٹوٹ گیے کعبے کے صنم یا شاہ امم یا شاہ امم
نادار کی جھولی بھرنے کو خود جوش پہ رحمت آ جائے
ہو جائے جو تیری چشمِ کرم یا شاہ امم یا شاہ امم
دربارِ مدینہ کی جانب جب شوقِ تمنا لے جائے
میں چوم لوں ان کے نقشِ قدم یا شاہِ امم یاشاہِ امم
پھر صدق و صفا کے گلشن میں ایمان کی کلیاں کھل جائیں
پھر عشق و محبت ہو باہم یا شاہ امم یا شاہ امم
تم عرشِ علا کی عظمت ہو تم غارِ حرا کی زینت ہو
ہے تم سے منور ہر عالم یا شاہ امم یا شاہ امم
وہ راہ منور ہو جائے وہ راہ معطر ہو جائے
جس راہ پہ رکھیں آپ قدم یا شاہ امم یا شاہ امم
ہر لفظ منور ہو جائے ہر لفظ معطر ہو جائے
جب نعت لکھے خالدؔ کا قلم یا شاہ امم یا شاہ امم
- کتاب : انوارِ کربلا (Pg. 21)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.