تمہیں لکھوں تو کیا لکھوں دو عالم کی بنا تم ہو
تمہیں لکھوں تو کیا لکھوں دو عالم کی بنا تم ہو
نبوت کی چمک تم ہو رسالت کی ضیا تم ہو
یہ میں ہرگز نہیں کہتا دو عالم کے خدا تم ہو
مگر یہ بھی حقیقت ہے خدا سے کب جدا تم ہو
خطا کاروں کے ہونٹوں پر سرِ محشر یہی ہوگا
کرم کی ابتدا تم ہو کرم کی انتہا تم ہو
ہمیں کیوں خوف ہو خورشیدِ محشر کی تمازت کا
ہمارے سر پہ جب رحمت کی نورانی رِدا تم ہو
یہاں بھی ساری امت نے تمہیں سالار مانا ہے
قیامت میں بھی کہہ دیں گے ہمارے پیشوا تم ہو
مرے رب نے شفاعت کا تمہیں دولہا بنایا ہے
میں اس بوتے پہ کہتا ہوں کہ جنت کا پتہ تم ہو
علی کے ہاتھ سے اک پل میں چکنا چور ہوتے ہی
درِ خیبر یہ کہتا ہے علی کا دبدبہ تم ہو
تمہیں مدحت سرائی کا ملا حسان یہ تحفہ
نبی کے مدح خوانوں میں عظیم المرتبہ تم ہو
یہ منصب بادشاہوں کے مقدر میں کہاں خالدؔ
نبی کے امتی تم ہو غلامِ مصطفیٰ تم ہو
- کتاب : انوارِ کربلا (Pg. 23)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.