Font by Mehr Nastaliq Web
Sufinama

تمہیں لکھوں تو کیا لکھوں دو عالم کی بنا تم ہو

خالد ندیم بدایونی

تمہیں لکھوں تو کیا لکھوں دو عالم کی بنا تم ہو

خالد ندیم بدایونی

تمہیں لکھوں تو کیا لکھوں دو عالم کی بنا تم ہو

نبوت کی چمک تم ہو رسالت کی ضیا تم ہو

یہ میں ہرگز نہیں کہتا دو عالم کے خدا تم ہو

مگر یہ بھی حقیقت ہے خدا سے کب جدا تم ہو

خطا کاروں کے ہونٹوں پر سرِ محشر یہی ہوگا

کرم کی ابتدا تم ہو کرم کی انتہا تم ہو

ہمیں کیوں خوف ہو خورشیدِ محشر کی تمازت کا

ہمارے سر پہ جب رحمت کی نورانی رِدا تم ہو

یہاں بھی ساری امت نے تمہیں سالار مانا ہے

قیامت میں بھی کہہ دیں گے ہمارے پیشوا تم ہو

مرے رب نے شفاعت کا تمہیں دولہا بنایا ہے

میں اس بوتے پہ کہتا ہوں کہ جنت کا پتہ تم ہو

علی کے ہاتھ سے اک پل میں چکنا چور ہوتے ہی

درِ خیبر یہ کہتا ہے علی کا دبدبہ تم ہو

تمہیں مدحت سرائی کا ملا حسان یہ تحفہ

نبی کے مدح خوانوں میں عظیم المرتبہ تم ہو

یہ منصب بادشاہوں کے مقدر میں کہاں خالدؔ

نبی کے امتی تم ہو غلامِ مصطفیٰ تم ہو

مأخذ :
  • کتاب : انوارِ کربلا (Pg. 23)

Additional information available

Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

OKAY

About this sher

Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

Close

rare Unpublished content

This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

OKAY
بولیے