رحمت و نور کی ہر سمت گھٹا چھائی ہے
رحمت و نور کی ہر سمت گھٹا چھائی ہے
جب سے سرکار کے آنے کی خبر آئی ہے
آیتوں نے تری توصیف جو دہرائی ہے
وه تری شان ہے، توقیر ہے، یکتائی ہے
یہ غزل ہے، نہ قصیدہ، نہ یہ چوپائی ہے
مدحتِ شاہِ مدینہ کی یہ رعنائی ہے
جب تو آیا ہے سفینے کا محافظ بن کر
موجِ طوفاں بھی ترے نام سے کترائی ہے
غنچہ و گل کو اسی نے تو عطا کی خوشبو
جس کے آنے سے گلستاں میں بہار آئی ہے
کون ہے جو کسی مسکین کا کاسہ بھر دے
ان کے دربار میں نادار کی سنوائی ہے
اپنے آقا کی میں توصیف و ثنا کرتا ہوں
میری بخشش کی تو ترکیب نکل آئی ہے
چرخ پر چاند ہے مصروفِ طوافِ روضہ
چاندنی آپ کے آنگن میں اتر آئی ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.