Font by Mehr Nastaliq Web
Sufinama

مئے باقی اگر ساقی پلا جاتا تو کیا ہوتا

محمود شاہ نقشبندی

مئے باقی اگر ساقی پلا جاتا تو کیا ہوتا

محمود شاہ نقشبندی

MORE BYمحمود شاہ نقشبندی

    مئے باقی اگر ساقی پلا جاتا تو کیا ہوتا

    مزہ عشقِ محمد کا چکھا جاتا تو کیا ہوتا

    محب محبوب میں رکھا فرق کیوں رنگنے والے نے

    اگر ہم رنگ دونوں کو رنگا جاتا تو کیا ہوتا

    چھپایا عشق دلہن کا کیا اظہار نوشہ کا

    مثل دولہن اگر دولہا بنا جاتا تو کیا ہوتا

    وہ دولہا کیا محمد ہیں یہ دلہن مثل کعبہ کے

    اگر دلہن کے گھر دولہا خود آ جاتا تو کیا ہوتا

    مکانِ لا مکان پر لے گیا تھا کیا شب معراج

    وہی شب گشت پھر دن کو پھرا جاتا تو کیا ہوتا

    ازل سے لے ابد تک ہے وہی جلوہ محمد کا

    ذرا بھی دیدہ یہ دل کا کہلا جاتا تو کیا ہوتا

    نقابِ ناز ڈالا کیا برائے عاشقاں رخ پر

    دوئی کا پردہ اے جاناں اٹھا جاتا تو کیا ہوتا

    ارے ملاح لے آ کشتی، مدینہ کو لے جا جلدی

    ابھی لنگر یہ کشتی کا اٹھا جاتا تو کیا ہوتا

    وہی ہے کعبۂ ربی کہاں ہے رابعہ بصری

    اگر کعبہ خود استقبال آ جاتا تو کیا ہوتا

    وہی ہے یوسفِ کنعان کہاں عاشق زلیخا ہاں

    رخ یوسف سے گر مقنع اٹھا جاتا تو کیا ہوتا

    وہی برد یمانی ہے کہاں اب ویس قرنی ہے

    ہر ایک کے تن اوپر حلہ پہنا جاتا تو کیا ہوتا

    وہی ہے خانۂ کعبہ کہاں ہیں اب رسول اللہ

    فراقِ یار میں آنسو بہا جاتا تو کیا ہوتا

    کفِ پا خاک مسکین شاہ تو کر کحل البصر اپنا

    مثل سرمہ کے قربت میں پسا جاتا تو کیا ہوتا

    عمر بھر انتظاری میں گذر گیے آہ محموداؔ

    لبِ شیریں سے اپنے لب ملا جاتا تو کیا ہوتا

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے