محمد ہیں عقدہ کشائے غریباں
محمد ہیں عقدہ کشائے غریباں
وہ بخشا ئیں گے سب خطائے غریباں
نبی سے ہوئی ابتدائے غریباں
اور ان سے ہی تھے انتہائے غریباں
تہاری بدولت سے خیر الوریٰ سب
جو ایماں کی دولت ہے پائے غریباں
ہوا ہے نہ ہوگا ازل سے ابد تک
محمد سوا رہ نمائے غریباں
تیرے خاک در کی مجھے آرزو ہے
کہ وہ خاک ہے طوطیائے غریباں
مدد آپ کی گر نہ ہوتی محمد
نہ بر آتی ہرگز رِجائے غریباں
کیا وصف رب العلیٰ نے تمہارا
رکھے رتبہ کیا پھر سنائے غریباں
ہے استادگی کل کی ان کی بدولت
ہے نام محمد عصائے غریباں
ہے اسم مبارک سے حضرت کے بیشک
مقرر ہے ٹلنی بلائے غریباں
ترحم تمہارا ہی ہے فخر آدم
مریضوں کو بس ہے دعائے غریباں
ہوئے عاصیوں کے ہیں حامی ازل میں
محمد جو ہیں پیشوائے غریباں
مدینہ ہے دارالشفائے غریباں
ہے اس جا کی شئے دوائے غریباں
حمایت کو امت کی روز جزا میں
ہے ملجا و ماوا برائے غریباں
شفاعت کی خاطر شفیع الوریٰ کو
یقیں دل سے ہیں آزمائے غریباں
بجز مصطفیٰ کے کسے پاس ہرگز
نہیں ہے قیامت میں جائے غریباں
ابو بکر عمرو اور عثمان بے شک
چہارم علی پیشوائے غریباں
تو بخشے نہ بخشے ہمیں پیر مسکیں
ترے آستاں پر ہیں آئے غریباں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.