حبیبِ کبیریا کا کوئی ہمسر ہو نہیں سکتا
حبیبِ کبیریا کا کوئی ہمسر ہو نہیں سکتا
کوئی ہم مرتبہ ان کا پیمبر ہو نہیں سکتا
مقابل رحمۃ للعالمیں کے کوئی کب ہوگا
رسولِ حق سا کوئی عدل گستر ہو نہیں سکتا
شفیع المذنیں لائے نویدِ بخششِ امت
مرے دل میں کبھی اب ہولِ محشر ہو نہیں سکتا
شہِ لولاک کا عزوشرف قرآن سے پوچھو
کسی بندے پہ اتنا فضل داور ہو نہیں سکتا
نبی کے آتے ہی اسلام کی قسمت چمک اٹھی
بتوں نے کہہ دیا اب کفر سر بر ہو نہیں سکتا
حبیبِ کبریا کی منزلت کس درجہ ارفع ہے
بشر تو کیا فرشتہ بھی برابر ہو نہیں سکتا
ہدایت کے لئے جس کو خدا خود منتخب کرلے
کوئی ہادی جہاں میں جز پیمبر ہو نیں سکتا
اسیرِ بے نوا کو گر شہِ بطحا بلالیتے
فرشتہ بھی کوئی پھر اس کا ہمسر ہو نہیں سکتا
- کتاب : تذکرہ شعرائے اتر پردیش جلد دسویں (Pg. 52)
- Author : عرفان عباسی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.