وصف کیا لکھے کوئی اس مہبطِ انوار کا
وصف کیا لکھے کوئی اس مہبطِ انوار کا
مہر و مہ میں جلوہ ہے جس چاند سے رخسار کا
عرشِ اعظم پر پھریرا ہے شہِ ابرار کا
بجتا ہے کونین میں ڈنکا مرے سرکار کا
دو جہاں میں بٹتا ہے باڑہ اسی سرکار کا
دونوں عالم پاتے ہیں صدقہ اسی دربار کا
جاری ہے آٹھوں پہر لنگر سخی دربار کا
فیض پر ہر دم ہے دریا احمدِ مختار کا
روضۂ والائےطیبہ مخزنِ انوار ہے
کیا کہوں عالم میں تجھ سے جلوہ گاہِ یار کا
دل ہے کس کا جان کس کی سب کے مالک ہیں وہی
دونوں عالم پر ہے قبضہ احمدِ مختار کا
کیا کرے سونے کا کشتہ کشتہ تیرِ عشق کا
دید کا پیاسا کرے کیا شربتِ دینار کا
فق ہو چہرہ مہر و مہ کا ایسے منہ کے سامنے
جس کو قسمت سے ملے بوسہ تری پیزار کا
لات ماری تم نے دنیا پر اگر تم چاہتے
سلسلہ سونے کا ہوتا سلسلہ کہسار کا
میں تری رحمت کے قرباں اے مرے امن و اماں
کوئی بھی پرساں نہیں ہے مجھ سے بد کردار کا
ہیں معاصی حد سے باہر پھر بھی زاہد غم نہیں
رحمتِ عالم کی امت بندہ ہوں غفار کا
تو ہے رحمت بابِ رحمت تیرا دروازہ ہوا
سایۂ فضلِ خدا سایہ تیری دیوار کا
کعبہ و اقصیٰ و عرش خلد ہیں نوریؔ مگر
ہے نرالا سب سے عالم جلوہ گاہِ یار کا
- کتاب : Samaan-e-Bakhshish (Pg. 48)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.