Font by Mehr Nastaliq Web

ازل سے الفت شاہ مدینہ لے کے آیا ہوں

قیصر رتناگیروی

ازل سے الفت شاہ مدینہ لے کے آیا ہوں

قیصر رتناگیروی

ازل سے الفت شاہ مدینہ لے کے آیا ہوں

میں گیسوئے نبی کا سر میں سودا لے کے آیا ہوں

تصدق کرنے ارمانوں کی دنیا لے کے آیا ہوں

نہ پوچھو پوچھنے والو مجھے کیا لے کے آیا ہوں

درِ احمد پہ مرنے کی تمنا لے کے آیا ہوں

وہ ہیں مختار کل حاصل مجھے جن کی حمایت ہے

جو مجبوری تھی کل تک آج میرے حق میں راحت ہے

تمہیں سمجھاؤں کن لفظوں میں جو کچھ میری حالت ہے

نوازش ہے کرم ہے میرے آقا کی عنایت ہے

یہ جو کچھ دیکھتے ہو ان کا صدقہ لے کے آیا ہوں

کوئی طوفان کیا ٹکرائے گا میرے سفینے سے

سکونِ زندگی حاصل ہوا مجھ کو قرینے سے

بشر ہوں الفتِ خیرالبشر لپیٹی ہے سینے سے

یہی کہتا ہوا لوٹوں گا گر لوٹا مدینے سے

دو عالم کے سہارے کا سہارا لے کے آیا ہوں

نہ روکو اپنی حالت پر مجھے آنسو بہانے دو

ہٹو ہٹ جاؤ افسانہ تباہی کا سنانے دو

یہ موقع ہاتھ آیا ہے مقدر آزمانے دو

گل امید ہے اے قیصرؔ در آقا سے پانے دو

کرم کی بھیک لینے دل کا کاسہ لے کے آیا ہوں

مأخذ :

Additional information available

Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

OKAY

About this sher

Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

Close

rare Unpublished content

This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

OKAY
بولیے