ازل سے الفت شاہ مدینہ لے کے آیا ہوں
ازل سے الفت شاہ مدینہ لے کے آیا ہوں
میں گیسوئے نبی کا سر میں سودا لے کے آیا ہوں
تصدق کرنے ارمانوں کی دنیا لے کے آیا ہوں
نہ پوچھو پوچھنے والو مجھے کیا لے کے آیا ہوں
درِ احمد پہ مرنے کی تمنا لے کے آیا ہوں
وہ ہیں مختار کل حاصل مجھے جن کی حمایت ہے
جو مجبوری تھی کل تک آج میرے حق میں راحت ہے
تمہیں سمجھاؤں کن لفظوں میں جو کچھ میری حالت ہے
نوازش ہے کرم ہے میرے آقا کی عنایت ہے
یہ جو کچھ دیکھتے ہو ان کا صدقہ لے کے آیا ہوں
کوئی طوفان کیا ٹکرائے گا میرے سفینے سے
سکونِ زندگی حاصل ہوا مجھ کو قرینے سے
بشر ہوں الفتِ خیرالبشر لپیٹی ہے سینے سے
یہی کہتا ہوا لوٹوں گا گر لوٹا مدینے سے
دو عالم کے سہارے کا سہارا لے کے آیا ہوں
نہ روکو اپنی حالت پر مجھے آنسو بہانے دو
ہٹو ہٹ جاؤ افسانہ تباہی کا سنانے دو
یہ موقع ہاتھ آیا ہے مقدر آزمانے دو
گل امید ہے اے قیصرؔ در آقا سے پانے دو
کرم کی بھیک لینے دل کا کاسہ لے کے آیا ہوں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.