Sufinama

آنکھیں کھل جائیں جو ظاہر ہو مقام_وارث

ریاض خیرآبادی

آنکھیں کھل جائیں جو ظاہر ہو مقام_وارث

ریاض خیرآبادی

MORE BYریاض خیرآبادی

    آنکھیں کھل جائیں جو ظاہر ہو مقام وارث

    کان ہو جائیں جو سن لے کوئی نام وارث

    جام کوثر کے نہ واعظ سر محفل چھلکا

    ہم قدح خوار پئے بیٹھے ہیں جام وارث

    ہو محبت تو نہیں کافر و دیندار میں فرق

    ہے یہی عشق کے بندوں سے پیام وارث

    وہ بھی اس طرح انہیں یاد نشیمن نہ چمن

    طائر دل ہیں ہزاروں تہ جام وارث

    ہو قیامت نہ کہیں پائے نظر سے پامال

    مری آنکھوں میں ہے انداز خرام وارث

    دھوپ پڑنے نہیں دیتا ہے ادب سے خورشید

    سایۂ عرش بریں ہے سر بام محبت

    بوئے گل جا بھی یہاں کام نہیں ہے تیرا

    کہ باس اور ہی بو سے ہے مشام وارث

    جان پڑ جاتی ہے ایمان کا شرف ملتا ہے

    کلمہ پڑھتے ہیں یہ بت سن کے کلام وارث

    گل پئیں دھو کے نسیم سحری کے تلوے

    یہ مدینے کو جو لے جائے سلام وارث

    سرد سے اس کی بلندی کوئی ہوگی سو سرد

    دور طوبیٰ ہے کہ ہے گنبد بام وارث

    صدقے میں ساقیٔ کوثر کے دعا ہو یہ قبول

    نزع میں پیاس بجھائے مئے جام وارث

    نگہ لطف کا طالب ہے ریاکار ریاضؔ

    گو ریاکار ہے لیکن ہے غلام وارث

    مأخذ :
    • کتاب : تذکرہ شعرائے وارثیہ (Pg. 102)
    • مطبع : فائن بکس پرنٹرس (1993)

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi

    GET YOUR PASS
    بولیے