چلا لکھنے میں جس لمحہ، تو سوچا کیا چمکتا ہے
چلا لکھنے میں جس لمحہ، تو سوچا کیا چمکتا ہے
قلم نے لکھ دیا نورِ شہِ بطحہ چمکتا ہے
دیارِ سرورِ کونین کی عظمت ذرا دیکھو
ہر اک خطہ چمکتا ہے، ہر اک رستہ چمکتا ہے
سبھی کا ماننا ہے اور میرا بھی ہے یہ کہنا
محمد مصطفیٰ کا عرش پر تلوہ چمکتا ہے
ادا میں کر رہا ہوں حضرتِ حسان کی سنت
ضیائے نعت سے، ہر سو مرا لہجہ چمکتا ہے
کہیں اصغر کہیں اکبر، کہیں عباس کا تیور
علی میدانِ کربل میں ترا کنبہ چمکتا ہے
نبی کے نور کا صدقہ میسر ہو گیا شادابؔ
تبھی تو آسماں کی گود میں تارہ چمکتا ہے
- کتاب : Monthly Ashrafi, Mubarakpur (Pg. 53)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.