نعت سے اس شاہ کی عاجز مری تقریر ہے
دلچسپ معلومات
منقبت درشانِ اہلِ بیت کرام۔
نعت سے اس شاہ کی عاجز مری تقریر ہے
جا بجا جس کی صفت قرآں میں خود تحریر ہے
ہر نبی کا حکم ان کی قوم پر مخصوص تھا
رحمتِ عالم کا حکمِ عام عالم گیر ہے
ہر کتاب آسمانی ہے مبشر آپ کی
ہر نبی سے خیرِ مقدم کی ہوئی تبشیر ہے
صاحبِ قوسین ہیں اور تاجدارِ ما رمیت
ان کی مشتِ خاک سے شرمندہ تیغ و تیر ہے
ہے نبوت آپ کی سب انبیا سے پیشتر
حکمت حق سے ہوئی اظہار میں تاخیر ہے
آپ سے سوئے ادب سے سب عمل ہوتے ہیں حبط
آیۂ لا تجہر وا میں حق نے کی تحذیر ہے
نعتِ شاہِ دیں میں آنا مدح اہلِ بیت کا
اہلِ حق کے حق میں لذتِ بخش قند و شیر ہے
کیا لکھے توصیف بندہ اہلِ بیتِ پاک کی
شان میں جن کی کہ نازل آیۂ تطہیر ہے
ہوگی جب جنت کو جائیں گی جنابِ سیدہ
بند چشمِ اہلِ محشر واہ کیا توقیر ہے
بضعۃ منی ہے فرمایا رسول اللہ نے
جز کو غیر کل سمجھنا وہم کی تزویر ہے
لا فتی الا علی لا سیف الا ذوالفقار
وہ خدا کا شیر و شاہِ دیں کی یہ شمشیر ہے
شہرِ علمِ دیں نبی ہیں باب ہیں مولا علی
مصحفِ ناطق ہیں ہر ہر بات پر تاثیر ہے
ہے کمالِ ظاہرِ ایماں کا اگلوں سے ظہور
ملکِ باطن پر علی کا قبضۂ تسخیر ہے
کحلِ چشم اؤلیا ہے خاکِ پائے بو تراب
آستاں کا ان کی ہر ذرہ بہ از اکسیر ہے
سیرتِ سبطین ہے سیرت رسول اللہ کی
ان کی صورت بھی رسول اللہ کی تصویر ہے
دونوں سلطانِ جوانانِ جناں ہیں بے گماں
ان کا عاشق جان و دل سے ہر جوان و پیر ہے
ہے خطا خوشبو کو ان کی گر لکھوں مشکِ ختن
اس میں ریحانِ نبی کی سر بسر تحقیر ہے
دوشِ احسن پر رسول اللہ کے حسن و حسین
جلوہ نورِ علی نور کی اک تنویر ہے
راکبِ دوشِ نبی کا آہ سر نیزے پہ ہو
واہ وا سرداری جنت کی کیا تدبیر ہے
دیکھو شانِ کبریا تیروں کا باراں ہے ادھر
اور ادھر اللہ اکبر نعرۂ تکبیر ہے
راہِ حق میں کر دیا سجدے میں قرباں اپنا سر
ایسی واسجدوا اقترب کی کس نے کی تفسیر ہے
سبطِ سبطین نبی ہے غوثِ اعظم بالیقیں
جملہ پیرانِ سلاسل کا وہ بیشک پیر ہے
ہے فدائے اہلِ بیت و مخلص اصحابِ پاک
کیا فقیرؔ قادری بھی واہ خوش تقدیر ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.