دلِ مضطرب تو ہے نا سمجھ یہاں حاضری کا اصول ہے
دلِ مضطرب تو ہے نا سمجھ یہاں حاضری کا اصول ہے
یہاں کام ہوش و ادب سے لے کہ یہ بارگاہِ رسول ہے
رخِ مصطفیٰ ہے وہ آئینہ کہ عیاں ہے اس سے جمالِ حق
دلِ مصطفیٰ وہ مقام ہے جہاں وحیِ حق کا نزول ہے
جسے مصطفیٰ سے نہ عشق ہو نہ نصیب ان کی ہو پیروی
کوئی زندگی ہے وہ زندگی ہے یہ زندگی تو فضول ہے
ترا آستاں ہے وہ آستاں کہ اسی سے سب کی آبرو
وہی زندگی میں ہے کامراں جسے یاں سے شرفِ قبول ہے
یہ طریقِ وسنت مصطفیٰ یہی دینِ حق کا نظام ہے
ہے نشانِ منزل حق یہی، یہی راہِ قرب وصول ہے
یہ کرشمہ ان کی نظر کا ہے کہ دل و نگہ بھی شکار ہیں
جو حرف بھی ہو تو بنے گہر وہ نگاہِ پاکِ رسول ہے
تو حبیب ربِ غفور ہے تری یاد مقصد زندگی
مری چشمِ تر کی ہے روشنی ترے رہ گزر کی جو دھول ہے
یہ دیار پاک نبی ہے یاں جو چول تو پاسِ ادب رہے
جو یہاں کہیں پہ بھی خار ہے تو نظر نظر میں وہ پھول ہے
تو ہلالِؔ خستہ جگر تری جو یہ آرزوئے وصال ہے
تری حد سے بڑھ کے طلب ہے یہ تری ضد ہے تیری یہ بھول ہے
- کتاب : المجیب (Pg. 531)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.