Font by Mehr Nastaliq Web
Sufinama

بکھرتی چاندنی میں جب سحر کی بات ہوتی ہے

سید امجد حسین

بکھرتی چاندنی میں جب سحر کی بات ہوتی ہے

سید امجد حسین

MORE BYسید امجد حسین

    بکھرتی چاندنی میں جب سحر کی بات ہوتی ہے

    زباں تھم جاتی ہے جب اس نظر کی بات ہوتی ہے

    تصور میں گھلا رہتا ہے جن کا نور ہر لمحہ

    مرے اشعار میں بس اس بشر کی بات ہوتی ہے

    ہوا بھی احتراماً جھک کے چلتی ہے مدینے میں

    جہاں بھی سانس چلتی ہے، ادھر کی بات ہوتی ہے

    نبی کی فکر سے روشن ہوا دنیا کا ہر گوشہ

    جہاں تحریر ہوتی ہے، قمر کی بات ہوتی ہے

    میں جب بھی دیکھتا ہوں رحمتوں کے اس تسلسل کو

    دلِ مجرم میں بس اک رہ گزر کی بات ہوتی ہے

    جہاں سینہ جھکا ہو نامِ پاکیزہ پہ اے سرکار

    وہیں سے آرزو کی اور زر کی بات ہوتی ہے

    گناہوں کی گھٹا ہو یا اندھیری شام ہو دل کی

    نبی کی یاد آئے تو نظر کی بات ہوتی ہے

    انہی کے دم سے گلشن زندگی کا رہتا ہے شاداب

    جہاں بھی زندگی کی کچھ خبر کی بات ہوتی ہے

    حدیثوں، سیرتوں میں اُن کا جو پیکر جھلکتا ہے

    اسی روشن غزل کی ہر بحر میں بات ہوتی ہے

    یہ امجدؔ دامنِ امید تھامے بیٹھا ہے اب بھی

    جمالِ مصطفیٰ کی ہے، اگر کی بات ہوتی ہے

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY
    بولیے