بکھرتی چاندنی میں جب سحر کی بات ہوتی ہے
بکھرتی چاندنی میں جب سحر کی بات ہوتی ہے
زباں تھم جاتی ہے جب اس نظر کی بات ہوتی ہے
تصور میں گھلا رہتا ہے جن کا نور ہر لمحہ
مرے اشعار میں بس اس بشر کی بات ہوتی ہے
ہوا بھی احتراماً جھک کے چلتی ہے مدینے میں
جہاں بھی سانس چلتی ہے، ادھر کی بات ہوتی ہے
نبی کی فکر سے روشن ہوا دنیا کا ہر گوشہ
جہاں تحریر ہوتی ہے، قمر کی بات ہوتی ہے
میں جب بھی دیکھتا ہوں رحمتوں کے اس تسلسل کو
دلِ مجرم میں بس اک رہ گزر کی بات ہوتی ہے
جہاں سینہ جھکا ہو نامِ پاکیزہ پہ اے سرکار
وہیں سے آرزو کی اور زر کی بات ہوتی ہے
گناہوں کی گھٹا ہو یا اندھیری شام ہو دل کی
نبی کی یاد آئے تو نظر کی بات ہوتی ہے
انہی کے دم سے گلشن زندگی کا رہتا ہے شاداب
جہاں بھی زندگی کی کچھ خبر کی بات ہوتی ہے
حدیثوں، سیرتوں میں اُن کا جو پیکر جھلکتا ہے
اسی روشن غزل کی ہر بحر میں بات ہوتی ہے
یہ امجدؔ دامنِ امید تھامے بیٹھا ہے اب بھی
جمالِ مصطفیٰ کی ہے، اگر کی بات ہوتی ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.