حق و باطل کا پتہ ہے کربلا
دلچسپ معلومات
منقبت در شان حضرت امام حسین (کربلا-ایران)
حق و باطل کا پتہ ہے کربلا
دینِ احمد کی بقا ہے کربلا
پوچھتے کیا ہو کی کیا ہے کربلا
مرکزِ صبر و رضا ہے کربلا
ناز کر تو اے زمینِ کربلا
شاہ نے تجھکو چنا ہے کربلا
کیوں معلیٰ ہو نہ تیری یہ زمیں
جب قدم شہ نے رکھا ہے کربلا
سن کے وہ ظلم و ستم کی داستاں
رو رہا سارا جہاں ہے کربلا
اے پیمبر کی نواسی بالیقیں
تیری محنت کا صلہ ہے کربلا
صورتِ عباس میں دیکھو ذرا
ہاں وفا کی انتہا ہے کربلا
مٹ نہیں سکتا کبھی تیرا نشاں
شاہ نے کچھ یوں لکھا ہے کربلا
حُر بناتے ہیں جہاں پر آج بھی
ہاں زمیں پر وہ جگہ ہے کربلا
ہم غلاموں کے لیے تو اے حسنؔ
بالیقیں باغِ جناں ہے کربلا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.