مرحبا، صلی علیٰ، فخر امم، وہ شاہِ دیں
مرحبا، صلی علیٰ، فخر امم، وہ شاہِ دیں
جن کے در کی خاک سے روشن ہے عالم کی جبیں
گوہرِ درجِ سیادت، روکشِ ماہِ مبیں
نیّرِ رخشندۂ چرخِ رسالت بے چنیں
اے خوشا، شمس الضحیٰ، بدرالدجیٰ صدر العلیٰ
حضرتِ آدم کی پیشانی کے نور اولیں
فرش پا انداز ان کا غیرت باغ بہشت
رشک ہفت افلاک ہے جن کے قدم سے یہ زمیں
دی شب معراج وہ رفعت انہیں اللہ نے
آپ کے قدموں کے نیچے آ گیا عرش بریں
شوق دل میں ہمرکابی کا نظر انجام پر
رہ گیا پر تولتا ہی طایرِ سدرہ نشیں
اتصالِ قطرہ و دریا جسے سمجھا گیا
کب ہوا بندہ کوئی یوں اپنے مالک کے قریں
کر دی ہر نعمت خدا نے ذات اقدس پر تمام
کیا کسی سے ہوں رقم اوصافِ ختم المرسلیں
لو نہ دیگی تیرہ دل میں کوئی شمعِ لا الہٰ
ہو نہ جب تک سوزِ عشقِ مصطفیٰ بھی بالیقیں
جس کی گردن میں نہیں طوقِ غلامیٔ رسول
لاکھ سرمارے کبھی مؤمن وہ ہوسکتا نہیں
میں، مری اولاد، میرے باپ ماں تم پر نثار
اے مرے مزمل و مدثر و حبل المتیں
برقؔ عاصی پر کرم کی اک نظر فرمائیے
یا شفیع المذنبیں یا رحمۃ اللعٰلمیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.