Sufinama

تولیدن شیر از دیر آمدن خرگوش

رومی

تولیدن شیر از دیر آمدن خرگوش

رومی

MORE BYرومی

    تولیدن شیر از دیر آمدن خرگوش

    خرگوش کے دیر میں آنے سے شیر کا رنجیدہ ہونا

    ہمچو آں خرگوش کو بر شیر زد

    روح او کے بود اندر خورد قد

    اُس خرگوش کی طرح جس نے شیر پر حملہ کیا

    اس کی روح، قد کے مطابق کب تھی؟

    شیر می گفت از سر تیزی و خشم

    کز رہ گوشم عدو بر بست چشم

    شیر، تندی اور غصّہ سے کہہ رہا تھا

    دشمن نے میرے کان کے راستہ سے آنکھیں بند کر دیں

    مکرہاۓ جبریانم بستہ کرد

    تیغ چوبیں شاں تنم را خستہ کرد

    جبر کا عقیدہ رکھنے والوں کے مکرنے مجھے مجبور کر دیا

    اُن کی لکڑی کی تلوار نے میرے جسم کو زخمی کر دیا

    زیں سپس من نشنوم آں دمدمہ

    بانگ دیوانست و غولاں آں ہمہ

    اِس کے بعد میں اُس مکر کو نہ سنوں گا

    وہ سب شیطانوں اور بھوتوں کی آواز ہے

    بر دراں اے دل تو ایشاں را مہ ایست

    پوست شاں بر کن کشان جز پوست نیست

    اے دل! تو اُن کو پھاڑ ڈال، نہ رُک

    اُنکی چمڑی اُدھیڑ دے وہ چھلکے کے سوا کچھ نہیں ہیں

    پوست چہ بود گفت ہاۓ رنگ رنگ

    چون زرہ بر آب کش نبود درنگ

    چھلکا کیا ہوتا ہے؟ رنگا رنگ باتیں

    جیسے پانی کی زرہ کہ وہ تھوڑی دیر بھی باقی نہیں رہتی

    ایں سخن چوں پوست و معنی مغز داں

    ایں سخن چوں نقش و معنی ہمچو جاں

    یہ بات چھلکے کی طرح ہے، معنیٰ کو مغز سمجھ

    یہ بات صورت کی طرح ہے اور معنٰی جان کی طرح ہیں

    پوست باشد مغز بد را عیب پوش

    مغز نیکو را ز غیرت غیب پوش

    چھلکا، خراب گری کا عیب پوش ہوتا ہے

    اچّھی گری کے لیے غیرت کی وجہ سے ‘غائب رکھکر پوشیدہ رکھنے والا ہوتا ہے

    چوں قلم از باد بد دفتر ز آب

    ہر چہ بنویسی فنا گردد شتاب

    جب تیرا قلم ہوا کا ہے اور دفتر پانی کا

    تو جو کچھ لکھیگا وہ جلد فنا ہو جائیگا

    نقش آبست ار وفا جوئی ازاں

    باز گردی دست ہاۓ خود گزاں

    وہ نقش بر آب ہے اگر تو اُس سے وفا چاہیگا

    اپنے ہاتھ کو کاٹتا ہوا (پشیمان) واپس لوٹیگا

    باد در مردم ہوا و آرزوست

    چوں ہوا بگذاشتی پیغام ہوست‌‌

    انسانوں میں ہوا، خواہش اور آرزو ہے

    جب تونے خواہش کو ترک کیا (بس یہی) اللہ کا پیغام ہے

    خوش بود پیغامہاۓ کردگار

    کو ز سر تا پائے باشد پائے دار

    خدا کے پیغام مبارک ہوتے ہیں

    جو سَر سے پیر تک پائیدار ہوتے ہیں

    خطبۂ شاہاں بہ گردد واں کیا

    جز کیا و خطبہ ہاۓ انبیا

    بادشاہوں کے خطبے اور ان کی سرداری بد ل جاتی ہے

    بخلاف نبیوں کے قصّوں اور سرداری کے

    زانکہ بوش پادشاہاں از ہواست

    بار نامہ انبیا از کبریاست

    اِسلئے کہ بادشاہوں کی کرّ و فر خواہشِ نفسانی ہے

    انبیاء کی عزّت خدا کی جانب سے ہے

    از درمہا نام شاہاں بر کنند

    نام احمد تا ابد بر می زنند

    بادشاہوں کے نام، سکّوں سے مٹا دیتے ہیں

    احمد (صلی اللہ علیہ وسلم) کا نام قیامت تک منقش کرتے رہیں گے

    نام احمد نام جملہ انبیاست

    چونکہ صد آمد نود ہم پیش ماست

    احمد (صلی اللہ علیہ وسلّم) کا نام ، تمام انبیاء کا نام ہے

    جب سو آئے تو نوّے بھی ہمارے سامنے ہے

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi

    GET YOUR PASS
    بولیے