Sufinama

مکر دیگر انگیختن وزیر در اضلال قوم

رومی

مکر دیگر انگیختن وزیر در اضلال قوم

رومی

MORE BYرومی

    مکر دیگر انگیختن وزیر در اضلال قوم

    وزیر کا مکرر کرنا اور تنہائی میں بیٹھنا

    مکر دیگر آں وزیر از خود بہ بست

    وعظ را بگذاشت و در خلوت نشست‌‌

    دوسرا مکر اس وزیر نے اختیار کیا

    وعظ کہنا چھوڑا، تنہائی میں بیٹھ گیا

    در مریداں در فکند از شوق سوز

    بود در خلوت چہل پنجاہ روز

    مریدوں میں شوق کی سوزش ڈال دی

    چالیس پچاس روز تک تنہائی میں رہا

    خلق دیوانہ شدند از شوق او

    از فراق حال و قال و ذوق او

    اس کے شوق سے لوگ دیوانے ہوگئے

    حال اور گفتگو اور اس کے ذوق کی جدائی سے

    لابہ و زاری ہمی کردند و او

    از ریاضت گشتہ در خلوت دو تو

    لوگ خوشامد اور عاجزی کرتے تھے اور وہ

    مجاہدہ کی وجہ سے تنہائی میں کبڑا ہو گیا تھا

    گفتہ ایشاں نیست ما را بے تو نور

    بے عصا کش چوں بود احوال کور

    انہوں نے کہا تیرے بغیر ہمارے لیے روشنی نہیں ہے

    لاٹھی پکڑنے والے کے بغیر نابینا کا حال کیا ہوگا ؟

    از سر اکرام و از بہر خدا

    بیش ازیں ما را مدار از خود جدا

    از راہِ مہربانی اور خدا کے لیے

    اس سے زیادہ ہم کو اپنے سے جد انہ کر

    ما چو طفلانیم و ما را دایہ تو

    بر سر ما گستراں آں سایہ تو

    ہم بچوں کی طرح ہیں اور تو ہماری دایہ ہے

    وہی سایہ تو ہمارے اوپر ڈال دے

    گفت جانم از محباں دور نیست

    لیک بیروں آمدن دستور نیست

    اس نے کہا میری جان دوستوں سے دور نہیں ہے

    لیکن باہر آنے کا میرے لئے حکم نہیں ہے

    آں امیراں در شفاعت آمدند

    واں مریداں در شناعت آمدند

    وہ امیر سفارش کے لئے آئے

    اور وہ مرید عاجزی کرنے لگے

    کیں چہ بد بختیست ما را اے کریم

    از دل و دیں مانده ما بے تو یتیم

    کہ اے بزرگ! یہ ہماری کیسی بدبختی ہے

    ہم دل اور دین سے تیرے بغیر محروم رہ گئے

    تو بہانہ می کنی و ما ز درد

    می زنیم از سوز دل دمہاۓ سرد

    تو تو بہانہ کر رہا ہے اور ہم درد سے

    دل کی جلن سے ٹھنڈی آہیں بھر رہے ہیں

    ما بگفتار خودت خو کردہ ایم

    ما ز شیر حکمت تو خوردہ ایم

    ہمیں تیری میٹھی باتوں کی عادت ہوگئی ہے

    ہم نے تیری دانائی کا دودھ پیا ہے

    الله الله ایں جفا با ما مکن

    خیر کن امروز را فردا مکن

    خدا کے لئے یہ ظلم ہم پر نہ کر

    مہر بانی کر، اور آج کو کل پر نہ ٹال

    می دہد دل مر ترا کیں بے دلاں

    بے تو گردند آخر از بے حاصلاں

    کیا تیرے دل اس کی اجازت دیتا ہے کہ یہ بیدل

    تیرے بغیر محروموں میں شامل ہوجائیں ؟

    جملہ در خشکی چو ماہی می تپند

    آب را بگشا ز جو بردار بند

    سب ایسے تڑپ رہے ہیں جیسے مچھلی خشکی میں

    پانی کھول دے اور نہر سے بند اٹھا دے

    اے کہ چوں تو در زمانہ نیست کس

    الله الله خلق را فریاد رس

    اے وہ کہ دنیا میں تجھ جیسا کوئی نہیں ہے !

    خدا کے لئے لوگوں کی فریاد سن لے

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi

    GET YOUR PASS
    بولیے