نگار ارض و سما لا الہ الا اللہ
نگار ارض و سما لا الہ الا اللہ
کلید قفل دعا لا الہ الا اللہ
نشانِ راہِ ہدیٰ لا الہ الا اللہ
چراغِ بزمِ خدا لا الہ الا اللہ
فنا میں نقشِ بقا لا الہ الا اللہ
یہی ہے طالب مولیٰ کا عروۃ الوثقیٰ
صفت اسی کی ہے قرآں میں لا انفصام لھا
یہی ہے شمعِ تجلی لیلۃ الاسریٰ
یہی ہے پردہ کشائے رموز ما اوحیٰ
عجب ہے صل علیٰ لا الہ الا اللہ
مری نظر سے ہوئی، محو ساری موجودات
نہ سیآت سمجھتا ہوں میں نہ اب حسنات
صفات رفع ہوئے دیکھتا ہوں جلوۂ ذات
ہماری نفی ہوئی آج موجب اثبات
وہ رخ سے پردہ ہٹا لا الہ الا اللہ
تھی اس کو مشق شگوفے نئے کھلانے میں
کمال گرچہ تھا ہر چیز کے بنانے میں
کھنچی نہ صورت نقاش نقش خانے میں
نظر نہ آیا نظیر اپنا جب زمانے میں
خدا نےآپ کہا لا الہ الا اللہ
کمی نہیں اے مالک ترے خزانے میں
لگی نہ دیر کسی کو مراد پانے میں
کھڑا ہے دیر سے امجد اس آستانے میں
سوائے تیرے مرا کون ہے زمانے میں
فقیر کی ہے صدا لا الہ الا اللہ
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.