Sufinama

کیا بتاؤں اک مرا مونس جدا کیوں کر ہوا

کامل شطاری

کیا بتاؤں اک مرا مونس جدا کیوں کر ہوا

کامل شطاری

MORE BYکامل شطاری

    دلچسپ معلومات

    خمسہ بر غزل بہادر شاہ ظفرؔ

    کیا بتاؤں اک مرا مونس جدا کیوں کر ہوا

    یہ نیا گل کیا کھلا؟ یہ ماجرا کیوں کر ہوا

    پوچھتے کیا ہو کہ قسمت کا لکھا کیوں کر ہوا

    کیا کہوں دل مائلِ زلفِ دوتا کیوں کر ہوا

    تھا بھلا چنگا گرفتار بلا کیوں کر ہوا

    طاقِ ابرو پر نہ ہو سجدوں کا جب تک انحصار

    پھر جبینِ شوق کا باقی رہا کیا اعتبار

    ہے بجا اس پر تو استفسارِ دل کا بار بار

    جن کو محراب عبادت ہو خمِ ابروئے یار

    ان کا کعبے میں کہو! سجدہ ادا کیوں کر ہوا

    اک تحیر کا نمونہ تھا تمہارے زیرِ پا

    اک سبق آموز نقشہ تھا تمہارے زیرِ پا

    تم نے کیا دیکھا نہیں، کیا تھا تمہارے زیرِ پا

    دیدۂ حیراں ہمارا تھا تمہارے زیرِ پا

    ہم کو حیرت ہے کہ پیدا نقشِ پا کیوں کر ہوا

    چال دھیمی، آنکھ نیچی رنگ فق، چہرہ کھنچا

    خیر! بھی ہے خیر، یوں نقشہ ہے کیوں بگڑا ہوا

    ہائے! تیرے ہاتھ میں ہیں پرزے پرزے سے یہ کیا

    نام بر! خط دے کے اس نو خط کو تو نے کیا کہا

    کیا خطا تجھ سے ہوئی اور وہ خفا کیوں کر ہوا

    وہ کہ جن کو خود پہ غرا تھا وہ مثلِ آئینہ

    کھل گیا آخر کہ دھوکہ تھا وہ مثلِ آئینہ

    لو سنو! اب مختصر کیا تھا وہ مثلِ آئینہ

    جن کو یکتائی کا دعویٰ تھا وہ مثلِ آئینہ

    ان کو حیرت ہے کہ پیدا دوسرا کیوں کر ہوا

    ہاں! کہے جا تو! کہ تھیں بے وجہ آنکھیں اشک بار

    طعنے دینا تو ہمیشہ سے رہا تیرا شعار

    لیکن اتنا ہم کہے دیتے ہیں، آگے اختیار

    تیرے دانتوں کے تصور سے نہ تھا گر آب دار

    جو بہا آنسو تو درِّ بے بہا کیوں کر ہوا

    اک فقط امیدِ پرسش کے سہارے عشق میں

    بارہا مر کر جیے قسمت کے مارے عشق میں

    جان پر چلتے رہے ہر وقت آرے عشق میں

    جو نہ ہونا تھا، ہوا ہم پر تمہارے عشق میں

    تم نے اتنا بھی نہ پوچھا کیا ہوا، کیوں کر ہوا

    انقلاب اس طرح کیسے ہو گیا، کس کو خبر

    کیا حقیقت میں محبت نے کیا اپنا اثر

    اس کو شاید حل کرے کاملؔ کوئی اہلِ نظر

    وہ تو ہے نا آشنا مشہور عالم میں ظفرؔ

    پر خدا جانے وہ مجھ سے آشنا کیوں کر ہوا

    مأخذ :
    • کتاب : سرودِ روحانی (Pg. 263)

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi

    GET YOUR PASS
    بولیے