کیا بتاؤں اک مرا مونس جدا کیوں کر ہوا
دلچسپ معلومات
خمسہ بر غزل بہادر شاہ ظفرؔ
کیا بتاؤں اک مرا مونس جدا کیوں کر ہوا
یہ نیا گل کیا کھلا یہ ماجرا کیوں کر ہوا
پوچھتے کیا ہو کہ قسمت کا لکھا کیوں کر ہوا
کیا کہوں دل مائل زلف دوتا کیوں کر ہوا
تھا بھلا چنگا گرفتار بلا کیوں کر ہوا
طاق ابرو پر نہ ہو سجدوں کا جب تک انحصار
پھر جبین شوق کا باقی رہا کیا اعتبار
ہے بجا اس پر تو استفسار دل کا بار بار
جن کو محراب عبادت ہو خم ابروئے یار
ان کا کعبے میں کہو سجدہ ادا کیوں کر ہوا
اک تحیر کا نمونہ تھا تمہارے زیر پا
اک سبق آموز نقشہ تھا تمہارے زیر پا
تم نے کیا دیکھا نہیں کیا تھا تمہارے زیر پا
دیدۂ حیراں ہمارا تھا تمہارے زیر پا
ہم کو حیرت ہے کہ پیدا نقش پا کیوں کر ہوا
چال دھیمی آنکھ نیچی رنگ فق چہرہ کھنچا
خیر بھی ہے خیر یوں نقشہ ہے کیوں بگڑا ہوا
ہائے تیرے ہاتھ میں ہیں پرزے پرزے سے یہ کیا
نام بر خط دے کے اس نو خط کو تو نے کیا کہا
کیا خطا تجھ سے ہوئی اور وہ خفا کیوں کر ہوا
وہ کہ جن کو خود پہ غرا تھا وہ مثل آئینہ
کھل گیا آخر کہ دھوکہ تھا وہ مثل آئینہ
لو سنو اب مختصر کیا تھا وہ مثل آئینہ
جن کو یکتائی کا دعوی تھا وہ مثل آئینہ
ان کو حیرت ہے کہ پیدا دوسرا کیوں کر ہوا
ہاں کہے جا تو کہ تھیں بے وجہ آنکھیں اشک بار
طعنے دینا تو ہمیشہ سے رہا تیرا شعار
لیکن اتنا ہم کہے دیتے ہیں آگے اختیار
تیرے دانتوں کے تصور سے نہ تھا گر آب دار
جو بہا آنسو تو در بے بہا کیوں کر ہوا
اک فقط امید پرسش کے سہارے عشق میں
بارہا مر کر جیے قسمت کے مارے عشق میں
جان پر چلتے رہے ہر وقت آرے عشق میں
جو نہ ہونا تھا ہوا ہم پر تمہارے عشق میں
تم نے اتنا بھی نہ پوچھا کیا ہوا کیوں کر ہوا
انقلاب اس طرح کیسے ہو گیا کس کو خبر
کیا حقیقت میں محبت نے کیا اپنا اثر
اس کو شاید حل کرے کاملؔ کوئی اہل نظر
وہ تو ہے نا آشنا مشہور عالم میں ظفرؔ
پر خدا جانے وہ مجھ سے آشنا کیوں کر ہوا
- کتاب : سرودِ روحانی (Pg. 263)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.