آں خداوندے کہ پیدا جملہ اوست
در لباس ما ہویدا جملہ اوست
یہ خدا ہے کہ جس سے سب ظاہر ہے،جیسے سب کچھ ہمارے لباس سے ظاہر اور عیاں ہے۔
بر رخ خوباں جمال خود عیاں
کردہ پیدا بہر سیما جملہ اوست
اس نے خوبرویوں کے رخ پر اپنا جمال بطور نشانی ظاہر کیا کہ سب وہی ہے۔
آشکارا شد بہ ہر نقش بدیع
خود نہاں و آشکارا جملہ اوست
اسکی ہر نشانی سے یہ صاف ظاہر ہےکہ وہ خود تو غايب ہے لیکن سب کچھ عیاں اور ظاہر ہے۔
نحن اقرب گفت و افلا تبصرون
خود نیکو بنگر کہ با ما جملہ اوست
کہا کہ نحن اقرب( ہم زیادہ قریب ہیں) اور افلا تبصرون(کیا تم نہیں جانتے)کہ نیک افراد کو دیکھو کہ سب ہمارے ساتھ ہے۔
وحدت اندر کثرت آمد چوں پدید
پس نیکو بنگر کہ یکتا جملہ اوست
جیسے وحدانیت کثرت سے ظاہر ہوتی ہے، بس غور سے دیکھو کہ وہ یکتا بس وہی ہے۔
ہر یکے در صورت دیگر پدید
کرد پیدا لیک پیدا جملہ اوست
ہر ایک دوسرے کی صورت میں نظر آتا ہے لیکن سب اسکی صورت میں پایا جاتا ہے۔
احمدؔ از سودائے او شد سود مند
زا نکہ اندر سود و سودا جملہ اوست
احمد نے اس سے سودا کر کے منافع کمایا ہے کیونکہ سودا اور فائدہ سب اس کے ہی ساتھ ہے۔
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.