ربودہ فراقِ تو از من قرارم
بیا جانِ جاناں کہ در انتظارم
تمہاری جدائ نے مجھ سے میرا چین و قرار سب چھین لیا ہے ، اے میرے معشوق چلے آؤ کہ میں تمھارا انتظار کر رہا ہوں۔
مرا نیست جز یاد تو ہیچ کارے
بجز دردِ تو یار یارے ندارم
تمھں یاد کرنے کے سوا میرے پاس اور کوئی کام نہیں،اور تمھارے درد کے علاوہ میرا کوئی ساتھی نہیں ہے۔
چہ خونخوار دردِ جگر سوز دادی
کہ او بر قرار است و من بے قرارم
یہ کس قدر اندوہناک اور اذیت ناک درد دیا ہے کہ وہ برقرار اور باقی ہے اور میں بیقرار ہو گیا ہوں۔
چہ نسبت کہ در حلقۂ تو نشینم
تو شاہِ جہانی و من خاکسارم
میری کیا مجال کہ میں تمھارے آس پاس بھی بیٹھ سکوں اس لیے کہ تم بادشاہ اور میں حقیر ۔
شب و روز مے نوشم از چشمِ ساقی
عجب خوش نصیبم عجب بادہ خوارم
میں دن رات چشم ساقی سے شرابنوشی کرتا ہوں، میں کتنا خوش نصیب شراب خوار ہوں۔
گدائے تو ام بے نیازم ز ہر کس
غلامِ تو ام زیں سبب تاج دارم
میں فقط تمھارا فقیر ہوں اور کسی کی مجھے پرواہ نہیں ہے ۔ میں تمھارا غلام ہوں اور اسی وجہ سے تاجدار ہوں۔
نمی ترسم اعظمؔ نہ اشرارِ عالم
کہ مداحِ سرکارِ عالی وقارم
اعظم میں دنیا کے کسی شر سے نہیں ڈرتا کیونکہ میں سرکار عالی وقار آنحضرتۖ کا مدح خواں ہوں۔
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.