چوں بخمار می رسی راہ شراب خانہ زن
دلچسپ معلومات
ناتمام۔
چوں بخمار می رسی راہ شراب خانہ زن
بادہ بکش غزل سرا نعرۂ عاشقانہ زن
چونکہ تم سرور میں ہو اسلۓ شرابخانہ کی طرف جاؤ۔ شراب پیو، غزل گاؤ اور عاشقانہ نعرہ لگاؤ۔
والۂ زاہداں مشو در پئے صوفیاں مرو
با من بوریا نشیں جام مے مغانہ زن
زاہدوں کا ساتھ مت دو اور نہ صوفیا کے پاس جاؤ بلکہ میرے ساتھ بوریے پہ بیٹھو اور شراب مغاں کا جام پیو۔
بادہ خوش و نگار خوش خندۂ کامگار خوش
لیک ہوس چو سرکشد خیز و مجاہدانہ زن
شراب اچھی ہے ، محبوب اچھا ہے اور نیکبختوں کی ہنسی بھی خوش نوا ہے۔ لیکن جب آرزویں اور خواہشیں بڑھ جایئں تو مجاہدوں کی طرح اٹھ کھڑے ہو۔
بلبل بے نوا بیا گریہ ز برق تا کجا
ز آتش دل شرارۂ گیر و در آشیانہ زن
اے بی آواز خاموش بلبل یہاں آ،کہ کب تک آسمانی بجلی کے لیے گریہ کناں ہونا، تیرے دل کی آگ کے شعلوں سے بسیرا جل رہا ہے۔
جان اہل فسردہ شد روح حیات مردہ شد
با زیبا و ناوک غمزۂ جاودانہ زن
زندگی افسردہ ہو چکی ہے اور جذبہ حیات بے جان ہو چکا ہے، اٹھو اور اپنی دايمی مسکراہٹ کے ساتھ آگے بڑھو۔
- کتاب : Nairang-e-Khayaal (Eid Number) (Pg. 90)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.