اگر خود را نمایم آشکارا
یقیں بینی جمال کبریا را
گر میں خود کو نمایاں کروں تو
تم یقیناً خدا کا جمال ضرور دیکھو گے
شجر در نطق آمد از زبانم
بگفت انی انااللہ آشکارا
میری زبان سے درختوں کو آواز ملی
اور اس نے کھلم کھلا انی انااللہ( میں خدا ہوں) کہا
نظر کن بر رخ خوباں سراسر
کہ تا دریابی اسرار خدا را
محبوب کے چہرے کو غور سے دیکھا کرو
تاکہ تمہیں اسرارِ خدا کا علم ہو
ندریائیم ما دریاست از ما
مشو غافل دمے دریاب مارا
ہم خود دریا تو نہیں لیکن دریا ہم سے ضرور ہے
ہمیں ایک لمحہ کے لیے بھی مت بھولو، ہمیں پانے کی کوشش کرو
بہر ذرہ نمودار خدائیت
عیاں بنگر جمال خود نما را
تمہاری خدائی ہر ذرے سے ظاہر ہے
جمالِ خود نما کو ذرا دیکھو تو
نگر احمدؔ بہ لوح عارض دوست
بہ چشم حق ببیں سر خدا را
اے احمدؔ اگر تم اپنے دوست کے لوحِ عارض کو دیکھو گے تو
تو اسرارِ خدا کو حق بیں آنکھوں سے دیکھ لو گے۔
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.