اے ماہ خوباں یک شبے با خویش مہماں کن مرا
اے ماہ خوباں یک شبے با خویش مہماں کن مرا
و از آفتاب روئے خود چوں صبح خنداں کن مرا
1. اے مہتاب حسن کمالات صلی اللہ علیہ وسلم کسی رات مجھ کو اپنا مہمان بنایئے، میری صبح کو بھی اپنے آفتاب رخ انور سے روشن کرایئے۔
دارم دل آتش کدہ آخر خلیل من توئی
بر من فروزاں یک دمے آتش گلستاں کن مرا
2. میں اپنے دل میں شوق محبت کی آتش جوالہ لئے ہوئے ہوں اور آپ میرے خلیل ہیں ایک لمحہ کے لئے مجھ پر تجلی فرما کر اس آگ کو گلستاں بنایئے جس طرح آتشکدۂ آذر کو خلیل اللہ علیہ السلام کے لئے گلزار بنایا گیا)۔
افگند زلف کافرت اشکالہا در دین من
زاں مے کہ چشمت مست شد امروز غلطاں کن مرا
3. تیری زلف کافر نے (یعنی عالم امکان میں موجودات کی کثرت نے جو روئے وحدت باری تعالیٰ سے حجاب پید اکرتی ہیں) میرے دین میں خلل ڈال دیا ہے، ایک لمحہ کے لئے اپنا چہرہ دکھادے (یعنی اپنے انوار ذات وحدت کا مشاہدہ کرا دے) اور از سر نو مجھے مسلمان بنادے (یعنی کثرت وجود سے جو حجاب پیدا ہورہا ہے اس کو دور فرمادے)۔
مسکیں حسنؔ می گویدت اے وقت عشاق تو خوش
گر من از ایشاں نیستم در کار ایشاں کن مرا
4. بے چارہ حسنؔ تم سے درخواست کرتا ہے کہ اے خوش نصیب عاشقوں کے معشوق! اگر میں ان میں سے نہیں ہوں تو مجھ کو ان عشاق کی خدمت ہی میں لگا دے (کچھ تو ان کے ذریعہ سے تم سے قربت ہو، قرب حق تعالیٰ مراد ہے)۔
- کتاب : نغمات سماع (Pg. 20)
- مطبع : نورالحسن مودودی صابری (1935)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.