گہے مجنون گہے لیلا گہے دیوانہ فرزانم
گہے مجنون گہے لیلا گہے دیوانہ فرزانم
گہے شورے بخود دارم گہے خود را نمیدانم
کبھی میں مجنوں،کبھی لیلی اور کبھی عقلمند دیوانہ ہوں۔کبھی میں اپنے ہنگامے میں خود گرفتار ہوں اور کبھی خود سے بیخبر ہوں کہ میں خود کو ہی نہیں جانتا۔
نہ ہندو و مسلمانم نہ گبرم ہم نہ ترسایم
چناں محو خیال خود کہ من کس را نمیدانم
نہ میں ہندو ہوں، نہ مسلمان، نہ آتش پرست ہوں،نہ عیسایی۔ میں اپنے خیالوں میں اس طرح غرق ہوں کہ مجہے کسی کی کوئی خبر نہیں ہے۔
جمال یار می بینم نمن تنہا دریں ہستی
تماشا گاہ یک عالم شدہ تصویر جانانم
میں اپنے محبوب کے حسن کو دیکہتا ہوں اور میں اس دنیا میں اکیلا نہیں ہوں۔میرے معشوق کی تصویر کی ایک دنیا تماشاگاہ ہے۔
ز بحر فیض فیاضی حضوری خویش حاصل شد
کہ آمد از ہموں دریا در مکنوں بدا مانم
یہ سب انکی مہربان موجودگی کے فضل سے حاصل ہوا ہے کہ یہ اسی دریا سے آیا ہےجہاں سے مجہےنایاب موتی حاصل ہوا ہے۔
کسی مارا علی خواند کسے گوید مرا باقئؔ
عجائب شان من دارم بہ شان خویش حیرانم
کوئی مجھے علی کہتا ہے تو کوئی مجھے باقی کہہ کے پکارتا ہے، میری شان ہی عجیب ہے اور میں اپنی شان پر خود ہی حیران ہوں۔
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.