اے چشم ترا جانب ہر ذرہ نگا ہے
اے چشم ترا جانب ہر ذرہ نگا ہے
وے در دل ہر ذرہ زمژگان تو راہے
1. اے وہ آنکھ کہ ہر ذرے کی طرف تیری توجہ ہے، تیرے نوک مژگاں (پلکوں) نے ہر دل کی طرف راستہ بنارکھا ہے (یعنی تیرے علم وخبر کے دائرے سے کوئی چیز باہر نہیں ہے اور نہ تیرے فکر وخیال سے کوئی دل غافل ہے)۔
اے رشحۂ فیض قلمت آیت رحمت
در کش قلمے بر رقمے نامہ سیاہے
2. رحمت کی آیت تیرے فیض قلم کا ایک چھینٹا ہے، اس نامۂ سیاہ (فغانی) کے سیاہ اعمال نامے پر قلم (تنسیخ ) پھیر دے (ان کو مٹا دے)۔
ما عاجزیم از ہر طرفے سنگ ملامت
دریاب کہ غیر از تو نہ داریم پناہے
3. میں عاجز وبے نوا ہوں، ملامت کا پتھر ہر طرف سے مجھ پر برس رہا ہے، میری خبر لے، تیرے سوا میری کوئی جائے پناہ نہیں ہے۔
محروم ز طوف حرمت کیست فغانیؔ
آوارہ غلامے ز در دولت شاہے
4. تیرے حرم کے طواف سے کون محروم ہے؟ فغانی (یعنی فغانی محروم ہے)، فغانی تیرے درِ دولت شاہی کا یک آوارہ غلام ہے (اس غلامی کا تقاضہ ہے کہ اپنے در دولت سے اس کو محروم نہ رکھ)۔
- کتاب : نغمات الانس فی مجالس القدس (Pg. 304)
- Author :شاہ ہلال احمد قادری
- مطبع : دارالاشاعت خانقاہ مجیبیہ (2016)
- اشاعت : First
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.