جان بہ فدائے عاشقان خوش ہوسے ست عاشقی
دلچسپ معلومات
ترجمہ: نیہ شبد نپور، بلرام شکل
جان بہ فدائے عاشقان خوش ہوسے ست عاشقی
عشق پرست اے پسر باد ہواست ما بقی
کیا میں اپنی جان ان کے لیے دے دوں جن سے میں محبت کرتا ہوں! عاشق ہونازندگی کی سب سے بڑی خواہش ہے۔
اے میرے بیٹے! عشق کی پرستش کرو کیونکہ اس کے علاوہ جو کچھ بھی ہے وہ خواہشات کا اندھیرا ہے۔
از مئے عشق سرخوشم آتش عشق مفرشم
پائے بنہ در آتشم چند از ایں منافقی
میں عشق کی شراب میں مست ہوں محبت کا شعلہ میری حالت بن
گیٔ ہے۔میری اس آگ میں داخل ہو جا۔ کب تک یہ بہانے اور منافقت کرتے رہو گے؟
از سوئے چرخ تا زمیں سلسلۂ است آتشیں
سلسلہ را بگیر اگر در رہ خود محققی
محبت کا دہکتا سلسلہ آسمان سے زمین تک پھیلا ہوا ہے۔
اگر تم اپنے راستے کے راہ گیر ہو تو تجھے اس سلسلہ کو تھامنا ہوگا۔
راه تو چوں فنا بود خصم تو را کجا بود
طاقت تو کرا بود کآتش تیز مطلقی
اگر تم تباہی کے راستے پر آوارہ ہو تو وہاں دشمن سے کہاں ملو گے؟
تیرا سامنا کرنے کی طاقت کس میں ہوگی؟ تم بالکل آگ کی طرح ہو گئے ہو۔
جان مرا تو بندہ کن عیش مرا تو زندہ کن
مست کن و بیافرین باز نمائے خالقی
میری جان کو اپنا غلام بنا لے، میری خوشی کے جشن کو زندہ کر دو۔
مجھے مست کر دو میری تصویر بناؤ تم عالمی امانت کے نمائندے ہو۔
یک نفسے خموش کن در خمشی خروش کن
وقت سخن تو خامشی در خمشی تو ناطقی
ایک لمحے کے لیے چپ رہو! اور خاموشی کی حالت میں ہی مسرور رہو!!
جب تم بولتے ہو تو کچھ نہیں کہہ پاتے لیکن جب تم خاموش رہتے ہوتو بہترین ترجمان ہوتے ہو۔
- کتاب : نیہ شبد نپور (Pg. 143)
- Author : مولانا رومی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.