Font by Mehr Nastaliq Web
Sufinama

جان بہ فدائے عاشقان خوش ہوسے ست عاشقی

رومی

جان بہ فدائے عاشقان خوش ہوسے ست عاشقی

رومی

MORE BYرومی

    دلچسپ معلومات

    ترجمہ: نیہ شبد نپور، بلرام شکل

    جان بہ فدائے عاشقان خوش ہوسے ست عاشقی

    عشق پرست اے پسر باد ہواست ما بقی

    کیا میں اپنی جان ان کے لیے دے دوں جن سے میں محبت کرتا ہوں! عاشق ہونازندگی کی سب سے بڑی خواہش ہے۔

    اے میرے بیٹے! عشق کی پرستش کرو کیونکہ اس کے علاوہ جو کچھ بھی ہے وہ خواہشات کا اندھیرا ہے۔

    از مئے عشق سرخوشم آتش عشق مفرشم

    پائے بنہ در آتشم چند از ایں منافقی

    میں عشق کی شراب میں مست ہوں محبت کا شعلہ میری حالت بن

    گیٔ ہے۔میری اس آگ میں داخل ہو جا۔ کب تک یہ بہانے اور منافقت کرتے رہو گے؟

    از سوئے چرخ تا زمیں سلسلۂ است آتشیں

    سلسلہ را بگیر اگر در رہ خود محققی

    محبت کا دہکتا سلسلہ آسمان سے زمین تک پھیلا ہوا ہے۔

    اگر تم اپنے راستے کے راہ گیر ہو تو تجھے اس سلسلہ کو تھامنا ہوگا۔

    راه تو چوں فنا بود خصم تو را کجا بود

    طاقت تو کرا بود کآتش تیز مطلقی

    اگر تم تباہی کے راستے پر آوارہ ہو تو وہاں دشمن سے کہاں ملو گے؟

    تیرا سامنا کرنے کی طاقت کس میں ہوگی؟ تم بالکل آگ کی طرح ہو گئے ہو۔

    جان مرا تو بندہ کن عیش مرا تو زندہ کن

    مست کن و بیافرین باز نمائے خالقی

    میری جان کو اپنا غلام بنا لے، میری خوشی کے جشن کو زندہ کر دو۔

    مجھے مست کر دو میری تصویر بناؤ تم عالمی امانت کے نمائندے ہو۔

    یک نفسے خموش کن در خمشی خروش کن

    وقت سخن تو خامشی در خمشی تو ناطقی

    ایک لمحے کے لیے چپ رہو! اور خاموشی کی حالت میں ہی مسرور رہو!!

    جب تم بولتے ہو تو کچھ نہیں کہہ پاتے لیکن جب تم خاموش رہتے ہوتو بہترین ترجمان ہوتے ہو۔

    ویڈیو
    This video is playing from YouTube

    Videos
    This video is playing from YouTube

    بلرام شکل

    بلرام شکل

    مأخذ :
    • کتاب : نیہ شبد نپور (Pg. 143)
    • Author : مولانا رومی

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے