روزے کہ عاصیان امم را ندا کنند
روزے کہ عاصیان امم را ندا کنند
آنہا نگاہ سوئے رسول خدا کنند
گویند آں شہی تو کہ شاہاں برائے فخر
جاں را بخاک پائے سگانت فداکنند
1. جس دن امت کے گناہگاروں کو پکارا جائے گا، تو سب کی نگاہ رسول خدا پرہوگی،سب ان کے قدم پر اپنی جان فدا کرنے میں فخر محسوس کرتے ہیں۔
ہاں وقت عاجزیست خدا را شفاعتے
اے آنکہ خاک ہائے تراتوتیا کنند
2. لوگ کہیں گے کہ آپ تو وہ بادشاہ ہیں کہ سارے بادشاہ آپ کے کتوں کے خاک قدم پر اپنی جان فدا کرنے میں فخر محسوس کرتے ہیں۔
رحمے بحال خستہ دلاں کن کہ جرمہا
ترسم بہ پیش حضرات ایزد چہا کنند
3. ہاں! یہ بڑی عاجزی اور بے بسی کا وقت ہے ، خدا کے واسطے شفاعت فرمائیے۔ آپ کی وہ حیثیت ہے کہ آپ کی خاک پا کو لوگ توتیا (آنکھوں کا سرمہ)بناتے ہیں۔
دارم بسے گناہ و نہ داریم طاعتے
باشد کہ لطفہائے تو کارم روا کنند
4. خستہ دلوں پر رحم کیجئے۔ مجھے خوف ہے کہ میرے سارے گناہ خدائے پاک کے سامنے بہت زیادہ شرمندہ کریں گے۔
ما دادخواہ آمدہ ایم عذر ما پذیر
اے سجدہ بردرت ہمہ شاہ و گدا کنند
5. ہمارے گناہ بہت ہیں طاعت کچھ نہیں۔ اگر آپ کی مہربانیاں ہوجائیں تو میرے کام بن جائیں۔
دستم بگیر و پیش خدا عذرما پذیر
اے آرزوئے خاک درت انبیا کنند
6. ہم فریاد لے کر آئے ہیں، ہمارا عذر قبول فرمایئے۔ آپ کے در پر تو شاہ وگدا سب سجدہ ریز ہوتے ہیں، یعنی سب آپ کے نیازمند ہیں)۔
از بہر پاس خاطر اولاد فاطمہ
آنانکہ خاک را بہ نظر کیمیا کنند
7. میری دستگیری کیجئے اور خدا کے یہاں میری معذرت قبول کرائیے۔ آپ کے خاکِ در کی تمنا تو انبیا بھی کرتے ہیں۔
آنانکہ حل عقدۂ مشکل کنند کاش
آیا بود کہ گوشۂ چشمے بہ ما کنند
8. یا رسول اللہ! اولادِ فاطمہ کے پاس خاطر سے توجہ فرمائیے کیونکہ ہی وہ لوگ ہیں جن کی نظر سے خاک بھی کیمیا ہوجاتی ہے (اس شعر کا دوسرا مصرعہ حافظ کا ہے)۔
باشد کہ از عنایت و الطاف فردؔ را
از دام شرم ساری و خجلت رہا کنند
9. جو لوگ عقدۂ مشکل کو حل کرتے ہیں، کاش وہ (رسول اللہ) ہماری طرف بھی ایک نگاہ کرتے (اس شعر کا دوسرا مصرعہ بھی حافظ کا ہے)۔
- کتاب : بہار کی فارسی شاعری کے فروغ میں شعرائے پھلواری کا حصہ (Pg. 57)
- Author : محمد رضوان اللہ
- مطبع : پاکیزہ آفست پریس، محمد پور، شاہ گنج، پٹنہ (2007)
- اشاعت : First
- کتاب : نغمات الانس فی مجالس القدس (Pg. 190)
- Author :شاہ ہلال احمد قادری
- مطبع : دارالاشاعت خانقاہ مجیبیہ (2016)
- اشاعت : First
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.