زِ نقشِ پائے ساقی سجدهگاہی کردہام پیدا
زِ نقشِ پائے ساقی سجدهگاہی کردہام پیدا
زِ سر در کوچۂ میخانہ راہی کردہام پیدا
میں نے ساقی کے نقشِ پا کو اپنی سجدہ گاہ بنا لیا ہے اور میں نے میخانے کی گلی میں اپنے سر سے ایک راستہ بنا لیا ہے۔
بہ یک نظارۂ رویش زِصبر و دین و دل رفتم
ہزاران فتنهہ ہا در یک نگاہی کردہام پیدا
اس کے چہرے کی ایک جھلک ہی سے میرا صبر، میرا دین، اور میرا دل چلا گیا اور میں نے اسے ایک نظر دیکھ کر (اپنے لئے) ہزاروں فتنے پیدا کر لئے۔
بہ چشمِ من مَبین سویم کہ از گنجینۂ عشقش
چہا من زان در دولت پناہی کردہام پیدا
میری طرف یوں کم نگاہی سے مت دیکھ کہ اس کے عشق کی دولت سے میں نے خود ہی ایک دولت پناہ قائم کر لی ہے۔
دل فرہاد خون شد از بلا انگیزم ناصح
بہ کار عشقبازی دستگاہی کردہام پیدا
اے ناصح ! میری بلا انگیزی سے فرہاد کا دل بھی خون ہو گیا (میرے عشق کے سامنے فرہاد کا عشق ہیچ ہے) عشق بازی کے کاروبار میں میں نے ایک دستگاہ حاصل کرلی ہے۔
بہ ایں دربانی کویت سلیمانی نمی ارزد
گدایت تاشدم من طرفہ جاہی کردہام پیدا
تیری کی گلی کی اس دربانی کے سامنے سلیمانی کچھ بھی نہیں ہے جب سے میں تیرا گدا ہو گیا ہوں تو مجھے ایک عظیم مرتبہ حاصل ہو گیا ہے۔
بہ قید کفر و دین گردیدہام آزاد تا قبلہ
بہ سمت آستان کج کلاہی کردہام پیدا
دل از مہر جہان برداشتم تا روئے او دیدم
زلیخاوش عزیزی رشک ماہی کردہام پیدا
گدائے بے سروسامانم و بر خویش می نازم
کہ ہمچوں فردؔ باری چوں تو شاہی کردہام پیدا
جب سے میں نے اس کج کلاہ کے آستانے کو اپنا قبلہ بنا لیا ہے تب سے کفر و دین کے بکھیڑوں سے آزاد ہو گیا ہوں۔
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.