من بہ جامِ خویشتن مستانہ ام مستانہ ام
من بہ جامِ خویشتن مستانہ ام مستانہ ام
عاشقِ حسنِ خودم دیوانہ ام دیوانہ ام
میں اپنے جام میں مست ہوں مست ہوں
میں اپنے حسن کا عاشق ہوں، میں دیوانہ ہوں میں دیوانہ ہوں
بوالعجب مستم کہ غیر خود نمی بینم دگر
بر جمالِ شمع خود پروانہ ام پروانہ ام
میں عجیب مست ہوں کہ مجھے اپنے سوا کوئی نہیں نظر آتا
میں اپنی شمع کے جمال کا پروانہ ہوں پروانہ ہوں
کوست صیاد و شکارے کوست دانہ کوست دام
من بہ صیدِ خویشتن خود دانہ ام خود دانہ ام
کون صیاد، کون شکاری، کون دانہ اور کون جال
میں اپنے شکار کا خود دانہ ہوں، خود دانہ ہوں
در لباسِ قیس من در حسنِ لیلا ہم منم
خود بشانے دیگرم بیگانہ ام بیگانہ ام
میں قیس کے لباس میں ہوں، لیلی کے حسن میں میں ہی ہوں
میں دوسرے کی شان پر بیگانہ ہوں بیگانہ ہوں
خود بتم ہم خود پرستارِ بتم چوں برہمن
ہم پئے آں برہمن بت خانہ ام بت خانہ ام
خود ہی بت ہوں اور برہمن کی طرح خود ہی بت کا پرستار ہوں
اس برہمن کی طرح میں خود بت خانہ ہوں، بت خانہ ہوں
بر فروشم جامِ صہبائے خودی خود می کشم
ہم برائے میکشی میخانہ ام میخانہ ام
خود ہی صہبا کا جام فروخت کرتا ہوں اور خود ہی مے نوشی کرتا ہوں
میکشوں کے لئے میں خود میخانہ ہوں میخانہ ہوں
او من و ہم تو من وہم جملہ غوثیؔ من منم
من بخود نازاں منم جانانہ ام جانانہ ام
وہ میں ہے اور تو میں ہے اور اے غوثیؔ تمام چیز میں ہے
میں خود پہ نازاں ہوں کہ میں جانانہ ہوں جانانہ ہوں
- کتاب : طیبات غوثی (Pg. 129)
- Author : غوثی شاہ
- مطبع : اعظم اسٹیم پریس، حیدرآباد (1952)
- اشاعت : Second
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.