Font by Mehr Nastaliq Web
Sufinama

در نمازم خم ابروئے تو چوں یاد آمد

حافظ

در نمازم خم ابروئے تو چوں یاد آمد

حافظ

MORE BYحافظ

    در نمازم خم ابروئے تو چوں یاد آمد

    حالتے رفت کہ محراب بہ فریاد آمد

    جب نماز میں تمہارے ابرو کا خم مجھے یاد آیا تو ایسی حالت ہوگئی کہ محراب فریاد کرنے لگی، (یعنی محراب مسجد کے خم کو دیکھ کر محبوب کے ابرو یاد آگئے۔ محراب کا فریاد کرنا، شدت تاثر سے کنایہ ہے۔ گویا محبوب کی یاد میں بے چینی اتنی بڑھی کہ محراب بھی متاثر ہوگئی)۔

    از من اکنوں طمع صبر و دل و ہوش مدار

    کاں تحمل کہ تو دیدی ہمہ برباد آمد

    مجھ سے اب صبر اور دل وہوش کی امید نہ رکھ ۔جو تحمل تم نے دیکھا وہ محبوب کو دیکھ لینے کے بعد باقی نہیں رہا۔

    دل فریبان نباتی ہمہ زیور بستند

    دلبر ماست کہ با حسن خدا داد آمد

    نباتی دلفریبوں نے زیور پہن لئے یعنی سر سبز ہوگئے ان کی دل فریبی ان کی سر سبزی کی وجہ سے ہے لیکن ہمارا محبوب حسن خداداد کے ساتھ آیا (یعنی اس کے حسن کی دلفریبی کسی خارجی وجہ سے نہیں ہے)۔

    مطرب از گفتۂ حافظؔ غزلے نغز بخواں

    تا بگویم کہ ز عہد طربم یاد آمد

    اے مطرب! حافظ کے کلام سے کوئی عمدہ غزل گا تاکہ میں بھی کہہ سکوں کہ مجھے مستی کا دور یاد آگیا۔

    مأخذ :
    • کتاب : نغمات الانس فی مجالس القدس (Pg. 179)
    • Author : شاہ ہلال احمد قادری
    • مطبع : دارالاشاعت خانقاہ مجیبیہ (2016)
    • اشاعت : First

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے