در نمازم خم ابروئے تو چوں یاد آمد
حالتے رفت کہ محراب بہ فریاد آمد
جب نماز میں تمہارے ابرو کا خم مجھے یاد آیا تو ایسی حالت ہوگئی کہ محراب فریاد کرنے لگی، (یعنی محراب مسجد کے خم کو دیکھ کر محبوب کے ابرو یاد آگئے۔ محراب کا فریاد کرنا، شدت تاثر سے کنایہ ہے۔ گویا محبوب کی یاد میں بے چینی اتنی بڑھی کہ محراب بھی متاثر ہوگئی)۔
از من اکنوں طمع صبر و دل و ہوش مدار
کاں تحمل کہ تو دیدی ہمہ برباد آمد
مجھ سے اب صبر اور دل وہوش کی امید نہ رکھ ۔جو تحمل تم نے دیکھا وہ محبوب کو دیکھ لینے کے بعد باقی نہیں رہا۔
دل فریبان نباتی ہمہ زیور بستند
دلبر ماست کہ با حسن خدا داد آمد
نباتی دلفریبوں نے زیور پہن لئے یعنی سر سبز ہوگئے ان کی دل فریبی ان کی سر سبزی کی وجہ سے ہے لیکن ہمارا محبوب حسن خداداد کے ساتھ آیا (یعنی اس کے حسن کی دلفریبی کسی خارجی وجہ سے نہیں ہے)۔
مطرب از گفتۂ حافظؔ غزلے نغز بخواں
تا بگویم کہ ز عہد طربم یاد آمد
اے مطرب! حافظ کے کلام سے کوئی عمدہ غزل گا تاکہ میں بھی کہہ سکوں کہ مجھے مستی کا دور یاد آگیا۔
- کتاب : نغمات الانس فی مجالس القدس (Pg. 179)
- Author : شاہ ہلال احمد قادری
- مطبع : دارالاشاعت خانقاہ مجیبیہ (2016)
- اشاعت : First
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.