اے خسرو خوباں نظرے سوئے گدا کن
رحمے بہ من سوختۂ بے سر و پا کن
اے خسرو خوباں (حسینوں کے بادشاہ یعنی سب سے بڑھ کر حسین) اس گدا کی طرف نگاہ کر (جو تیرے حسن وجمال کا عاشق ہے) مجھ سوختہ و بے سروپا پر رحم کر (یعنی سوختۂ جال اور عاجز وبے مایہ پر)۔
شمع و گل و پروانہ و بلبل ہمہ جمعند
اے دوست بیا رحم بہ تنہائی ما کن
شمع وگل وپروانہ اور بلبل سب جمع ہیں، اے دوست! آ میری تنہائی پر رحم کر (یعنی شمع پھول اور پروانہ اگر چہ اکھٹے ہیں اور موسم بہار بھی ہے، مجلس بھی منور ہے لیکن پھر بھی میں تنہا ہوں کیونکہ مجھ کو تجھ سے ربط ومحبت ہے ۔تو ہی میری تنہائی کو دور کرسکتا ہے)۔
مشنو سخن دشمن بدخوئے خدا را
باحافظؔ مسکین خود اے دوست وفا کن
اے محبوب! بد خصلت دشمن کی شکایت خدا کے واسطے مت سن، اپنے حافظ مسکیں کے ساتھ اے دوست وفا کر
- کتاب : نغمات الانس فی مجالس القدس (Pg. 258)
- Author :شاہ ہلال احمد قادری
- مطبع : دارالاشاعت خانقاہ مجیبیہ (2016)
- اشاعت : First
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.