خوشا دردے کہ درمانش تو باشی
خوشا دردے کہ درمانش تو باشی
خوشا راہے کہ پایانش تو باشی
وہ درد کتنا اچھا ہے جس کا علاج تو ہو
وہ راہ کتنی اچھی ہے جس کی کوئی انتہا نہ ہو
خوشا چشمے کہ رخسار تو بیند
خوشا جانے کہ جانانش تو باشی
وہ آنکھ کتنی اچھی ہے جو تیرے رخسار کو دیکھے
وہ جان کتنی اچھی ہے جس کا محبوب تو ہو
خوشی و خرمی و کامرانی
در آں خانہ کہ مہمانش تو باشی
خوشی، شادمانی اور کامرانی
اس گھر میں ہوتی ہے جس میں تو مہمان ہو
گل و گلزار ناید خوش کسے را
کہ گلزار و گلستانش تو باشی
گل اور گلستاں اس شخص کو اچھا نہیں لگتا
جس کا تو گلزار اور گلستاں ہو
مپرس از کفر و از ایماں کسے را
کہ ہم کفر و ہم ایمانش تو باشی
کسی کے کفر اور ایمان کے بارے میں مت پوچھو
کہ تو خود ہی کفر اور ایمان ہے
عراقیؔ طالب دردست دایم
ببوئے آں کہ درمانش تو باشی
عراقیؔ ہمیشہ اس درد کا طلب گار ہے
جس کا تو خود علاج ہو
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.