Font by Mehr Nastaliq Web
Sufinama

لختِ دل ہر شب بہ دامانم نمی دانم چرا

میرتقی میر

لختِ دل ہر شب بہ دامانم نمی دانم چرا

میرتقی میر

MORE BYمیرتقی میر

    لختِ دل ہر شب بہ دامانم نمی دانم چرا

    ہر سحر سر در گریبانم نمی دانم چرا

    ہرشب لختِ دل میرے دامن میں (ہے) نہیں جانتا کیوں

    ہر سحر میرا سر میرے گریبان میں (ہے) نہیں جانتا کیوں

    بابِ لطفش نیستم لیکن چو از رہ می رسم

    بر درِ او دیر می مانم نمی دانم چرا

    اس کے لطف کے قابل نہیں ہوں لیکن جب راہ سے پہنچتا ہوں

    اس کے دروازے پر دیر تک (کھڑا) رہتا ہوں، نہیں جانتا کیوں

    چارۂ من دل ربایاں جملہ می دانند لیک

    کس نمی گوید کہ می دانم نمی دانم چرا

    سارے دلبربا میرا علاج جانتے ہیں لیکن

    کوئی نہیں کہتا کہ میں جانتا ہوں، نہیں جانتا کیوں

    نے از آں سو رنجشے نے پیچشے نے کاوشے

    خود بہ خود خاطر پریشانم نمی دانم چرا

    اس طرف سے نہ کوئی رنجش، نہ کوئی الجھن، نہ کوئی خلش

    خوبخود پریشاں خاطر ہوں، نہیں جانتا کیوں

    باوجودِ ناامیدی گریہ چوں سر می کنم

    می رسد دل تا بہ مژگانم نمی دانم چرا

    نامیدی کے باوجود جب گریہ شروع کرتا ہوں

    دل میری پلکوں تک آجاتا ہے، نہیں جانتا کیوں

    او غرورِ حسن دارد زیں سبب پرداش نیست

    من کہ ضبطِ خویش نتوانم نمی دانم چرا

    اسے حسن پر غرور ہے اور اس وجہ سے اس کو پروا نہیں ہے

    میں نہیں جانتا کہ میں کیوں خود کو سنبھال نہیں سکتا

    گریۂ من گرچہ می دانم نہ دارد حاصلے

    باز صبح وشام گریانم نمی دانم چرا

    گرچہ میں جانتا ہوں کہ میرے رونے کا کوئی حاصل نہیں ہے

    پھر بھی صبح وشام روتا ہوں، نہیں جانتا کیوں

    میلِ او امکاں نہ دارد سوئے عاشق ویں کہ من

    با ہزاراں نام می خوانم نمی دانم چرا

    عاشق کی طرف اس کا راغب ہونا امکان نہیں رکھتا اور یہ کہ میں

    اسے ہزاروں نام سے پکارتا ہوں، نہیں جانتا کیوں

    مدّتے شد میرؔ مژگانش ز من برگشتہ است

    خارخارے ہست با جانم نمی دانم چرا

    مدّت ہوئی ہے میرؔ اس کی مژگاں مجھ سے پھری ہوئی ہیں

    میری جان کو بے چینی ہے، نہیں جانتا کیوں

    مأخذ :
    • کتاب : دیوانِ میر فارسی (Pg. 10)
    • Author : افضال احمد سید

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے