Font by Mehr Nastaliq Web
Sufinama

اے سرپناہ بےکساں فریاد رس فریاد رس

نصر پھلواروی

اے سرپناہ بےکساں فریاد رس فریاد رس

نصر پھلواروی

MORE BYنصر پھلواروی

    اے سرپناہ بےکساں فریاد رس فریاد رس

    وے دستگیرعاجزاں فریاد رس فریاد رس

    1. اے بیکسوں کے سر پناہ اور عاجزوں کے دستگیر فریاد رسی کیجئے فریاد رسی کیجئے (یہ حضرت غوث پاک عبدالقادر جیلانی رضی اللہ عنہ کی منقبت اور ان سے استغاثۂ روحانی ہے)۔

    محبوب خاص کبریا مقبول ذات مصطفیٰ

    نور دوچشم مرتضیٰ فریاد رس فریاد رس

    2. آپ محبوب خاص کبریا ہیں۔ مقبول ذات مصطفی ہیں۔ حضرت علی مرتضی کے نور چشم ہیں۔ فریاد رسی کیجئے، فریاد رسی کیجئے۔

    محبوب سبحانی توئی ہم قطب ربانی توئی

    ہم شاہ جیلانی توئی فریاد رس فریاد رس

    3. آپ محبوب سبحانی ہیں، آپ ہی قطب ربانی ہیں،آپ شاہ جیلانی بھی ہیں۔ فریاد رسی کیجئے، فریاد رسی کیجئے۔

    از لطف خود کردی نظر کشتی زدریا شد بدر

    ما غرقہ و توبےخبر فریاد رس فریاد رس

    4. آپ نے نظر کرم کر دی تو ڈوبی ہوئی کشتی دریا سے باہر آگئی (آپ کے ایک تصرف اور کرامت کی طرف اشارہ ہے) ہم بھی تو ڈوب رہے ہیں (یعنی زندگی کے مسائل میں ڈوبے ہیں یا گناہوں میں غرق ہیں ) اور آپ بے فکر ہیں۔ ہماری فریاد کو پہنچئے، ہماری فریاد کو پہنچئے۔

    اے پیر پیراں المدداے میرمیراں المدد

    تاج فقیراں المدد فریاد رس فریاد رس

    5. اے پیروں کے پیر، اے امیروں کے امیر، مدد کیجئے۔ اے فقیروں کے سرکے تاج مدد کیجئے۔ فریاد رسی کیجئے، فریاد رسی کیجئے۔

    نصرؔ غلام خویش را سلطاں بکن اے بادشاہ

    لطفے بحال ایں گدا فریاد رس فریاد رس

    6. اپنے غلام نصر کو سلطان بنائیے اے بادشاہ! اس گدا کے حال پر مہربانی کیجئے۔ فریاد رسی کیجئے، فریاد رسی کیجئے۔

    مأخذ :
    • کتاب : نغمات الانس فی مجالس القدس (Pg. 221)
    • Author :شاہ ہلال احمد قادری
    • مطبع : دارالاشاعت خانقاہ مجیبیہ (2016)
    • اشاعت : First

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے