کمینِ بندۂ تو ما ہمہ مولیٰ توئی ما را
دلچسپ معلومات
منقبت در شان خواجہ سید بہاؤالدین نقشبند
کمینِ بندۂ تو ما ہمہ مولیٰ توئی ما را
گرفتہ فیض تو ہند و سمرقند و بخارا را
1. تو ہی ہم لوگوں کی پناہ گاہ اور ہمارا آقا و مولی ہے، سمرقند و بخارا سب تمہارے دریائے کرم سے فیضیاب ہیں۔
ز رحمت یک نظر بر حال زار کور چشماں کن
کہ تابینند انوار خفی سر اخفا را
2. کور چشموں کے اوپر اپنی نظر عنایت فرما تاکہ وہ ان آنکھوں سے انوارِخفی کا دیدار کرلیں۔
ز لا کن محو ایں تصویر بے معنی ہستیم
بہ لوح دل خدا را ثبت گرداں نقش الا را
3. لا کے ذریعہ ہماری ہستی کی بے معنی تصویر کو محو کر دے، خدارا لوح دل پر نقش الا ثبت فرما۔
تو شاہ نقشبندان جہانی ما گدایانیم
توئی مشکل کشا از بند مشکل وارہاں ما را
4. تو نقشبندیوں کی جہان کا بادشاہ ہے اور ہم گدا ہیں تو مشکل کشا ہے لہذا مشکلات کی قید سے ہم لوگوں کو رہائی عطا کر۔
ز جام بادۂ الفقر و فخری جرعۂ خواہم
برائے مصطفیٰؐ می ریز ایں کام دل ما را
5. الفقر و فخری کے جام شراب سے ایک گھونٹ کا طلبگار ہوں مصطفی کے لئے ہمارے اس حلق میں چند قطرے انڈیل دے۔
من از میم نگاہ مست او مستم برو ساقی
بخاک افگن خم و پیمانہ و مینا و صحبا را
6. میں اس کی نگاہ مست کے میم سے مست ہوں، اے ساقی جاؤ
اس کے صہبا، خم، پیمانہ اور جام میں خاک ڈال دو۔
بہ دل داری نہاں تو الفت شاہ بہاؤالدین
کہ محسنؔ ؔاندرون کوزہ کردی بند دریا را
7. تمہارا دل شاہ بہاؤ الدین کی محبت میں گرفتار ہے محسن نے کوزہ کے اندر ایک دریا کو سمو دیا ہے۔
- کتاب : کلیات محسن
- Author : شاہ محسن داناپوری
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.