Sufinama

عکس روئے تو چو در آئینۂ جام افتاد

حافظ

عکس روئے تو چو در آئینۂ جام افتاد

حافظ

MORE BYحافظ

    عکس روئے تو چو در آئینۂ جام افتاد

    عارف از پرتو مے در طمع خام افتاد

    جب تیرے چہرے کا عکس جام کے آئینہ میں پڑا

    عارف شراب کے سایہ سے غلط فہمی میں پڑ گیا

    حسنے روئے تو بہ یک جلوہ کہ در آئینہ کرد

    ایں ہمہ نقش در آئینۂ اوہام افتاد

    تیرے چہرے کے حسن کے ایک جلوہ سے جو اس نے آئینہ میں دکھایا

    اوہام کے آئینہ میں یہ تمام نقش قائم ہو گئے

    چہ کند کز پے دوراں نہ رود چوں پر کار

    ہر کہ در دایرۂ گردش ایام افتاد

    کیا کرے اگر پُرکار کی طرح زمانہ کے پیچھے نہ چلے

    جو کہ زمانہ کی گردش کے دائرے میں جا پڑا

    من ز مسجد بہ خرابات نہ خود افتادم

    اینم از عہد ازل حاصل فرجام افتاد

    میں یہ مسجد سے خرابات میں خود نہیں پڑا

    میرا روزِ ازل سے یہی حاصل اور انجام بنا

    آں شد اے خواجہ کہ در صومعہ بازم بینی

    کار من با رخ ساقی و لب جام افتاد

    اے خواجہ یہ بات گئی کہ تو مجھے ایک عبادت خانہ میں دیکھے

    ہمارا واسطہ ساقی کے رخ اور جام سے پڑ گیا

    ایں ہمہ عکس مے و نقش مخالف کہ نمود

    یک فروغ رخ ساقیست کہ در جام افتاد

    یہ سب شراب والا عکس اور بالمقابل نقش جو ظاہر ہوا

    ساقی کے رخ کا ایک جلوہ ہے جو جام میں آیا ہے

    غیرت عشق زبان ہمہ خاصاں ببرید

    از کجا سر غمش در دہن عام افتاد

    عشق کی غیرت نے تمام خواص کی زبان کاٹ دی

    عوام کے منہ میں اس کے غم کا راز کہاں سے پڑا

    ہر دمش با من دل سوختہ لطف دگر است

    ایں گدا بیں کہ چہ شائستہ و انعام افتاد

    مجھ دل جلے پر ہر وقت اس کا ایک نیا کرم ہے

    اس فقیر کو دیکھو کہ کیسا انعام کا مستحق بنا ہے

    من کہ در زمرۂ عشاق برندی علمم

    طبلۂ پنہاں چہ زنم طشت من از بام افتاد

    میں جو عاشقوں کی جماعت میں رندِ فاش ہوں

    چھپ کر ڈھول کیا بجاؤں میرا طشت بالا خانہ سے گر پڑا

    زیر شمشیر غمش رقص کناں باید رفت

    کاں کہ شد کشتۂ او نیک سرانجام افتاد

    اس کے غم کی تلوار کے نیچے ناچتے ہوئے جانا چاہئے

    اس لیے کہ جو اس کا مقتول بنا نیک انجام ہوا

    در خم زلف تو آویخت دل از چاہ زنخ

    آہ کز چاہ بروں آمد و در دام افتاد

    ٹھوڑی کے کنویں سے نکل کر دل تیری زلف کے پیچ میں لٹک گیا

    آہ کنویں سے نکلا اور جال میں پھنس گیا

    پاک بیں از نظر پاک بہ مقصود رسید

    احول از چشم دو بیں در طمع خام افتاد

    صاف دیکھنے والا صاف نظر کی وجہ سے مقصود تک پہنچ گیا

    بھینگا دو دیکھنے والی آنکھ سے غلط لالچ میں پڑا

    صوفیاں جملہ حریفند و نظر باز ولے

    زیں میاں حافظؔ دل سوختہ بدنام افتاد

    صوفی سبھی عاشق اور نظرباز ہیں لیکن

    ان میں حافظؔ دل جلا بدنام ہو گیا

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi

    GET YOUR PASS
    بولیے