Sufinama

منم کہ شہرهٔ شہرم بعشق ورزیدن

حافظ

منم کہ شہرهٔ شہرم بعشق ورزیدن

حافظ

MORE BYحافظ

    منم کہ شہرهٔ شہرم بعشق ورزیدن

    منم کہ دیدہ نیالودہ ام بہ بد دیدن

    میں وہ ہوں کہ عشق اختیار کرنے میں تمام شہر میں مشہور ہوں

    میں وہ ہوں جس نے براد یکھنے سے اپنی آنکھ کو گندہ نہیں کیا ہے

    وفا کنیم و ملامت کشیم و خوش باشیم

    کہ در طریقت ما کافریست رنجیدن

    ہم وفا کرتے ہیں ملامت برداشت کرتے ہیں اور خوش رہتے ہیں

    اس لیے کہ ہماری طریقت میں رنجیدہ رہنا کفر ہے

    بہ پیر میکدہ گفتم کہ چیست راہ نجات

    بخواست جام مے و گفت عیب پوشیدن

    میں نے میکدہ کے پیر سے پوچھا کہ نجات کا راستہ کیا ہے

    اس نے شراب کا جام منگایا اور کہا شراب نہ پینا

    مراد دل ز تماشائے باغ عالم چیست

    بہ دست مردم چشم از رخ تو گل چیدن

    دل کی مراد باگ کی سیر سے ہمارا کیا مقصد ہے

    آنکھوں کی پتلیوں کے ذریعہ تیرے رخسار سے پھول چننا

    بہ مے پرستی از آن نقش خود زدم بر آب

    کہ تا خراب کنم نقش خود پرستیدن

    شراب نوشی سے میں نے اپنے آپ کو اس لئے نقش برآب بنایا ہے

    تاکہ وہ خودپرستی کے نقش کو مٹادے

    بہ رحمت سر زلف تو واثقم ورنہ

    کشش چو نبود از آں سو چہ سود کوشیدن

    میں تیری زلف کے کرم سے واقف ہوں ورنہ

    جب ادھر سے کشش نہ ہو کوشش کرنے سے کیا فائدہ ہے

    عنان بہ مے کدہ خواہیم تافت زیں مجلس

    کہ وعظ بے عملان واجب است نشنیدن

    ہم اس مجلس سے میکدہ کی طرف باگ موڑیں گے

    اس لئے کہ بے عملوں کا وعظ نہ سننا واجب ہے

    ز خط یار بیاموز مہر با رخ خوب

    کہ گرد عارض خوباں خوش است گردیدن

    حسین رخ کی محبت یار کے خط سے سیکھ لے

    حسینوں کے رخسار کے گرد چکر کاٹنا بہت کوب ہے

    مبوس جز لب ساقی و جام مے حافظؔ

    کہ دست زہد فروشاں خطاست بوسیدن

    اے حافظ معشوق کے ہونٹ اور شراب کے جام کے سوا کسی کا بوسہ نہ لے

    اس لئے کہ زہد فروشوں کا ہاتھ چومنا غلطی ہے

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi

    GET YOUR PASS
    بولیے