Sufinama

سحر کا وقت ہے معصوم کلیاں مسکراتی ہیں

ماہر القادری

سحر کا وقت ہے معصوم کلیاں مسکراتی ہیں

ماہر القادری

MORE BYماہر القادری

    سحر کا وقت ہے معصوم کلیاں مسکراتی ہیں

    ہوائیں خیر مقدم کے ترانے گنگناتی ہیں

    مئے عشرت چھلکتی ہے ستاروںکے کٹوروں سے

    ابلتی ہے شراب خلد مٹی کے سکوروں سے

    پسینہ شادمانی سے ہے پھولوں کی جبینوں پر

    بطوں کا دیدنی ہے رقص تالابوں کے سینوں پر

    چمن میں ہر طرف شبنم کے موتی جھلماتے ہیں

    نسیم صبح کے جھونکے دلوں کو گد گداتے ہیں

    کبھی جاتی ہے آنکھوں میں گل و لالہ کی رعنائی

    کہ جیسے در حقیقت خاک پر جنت اتر آئی

    لٹاتے ہیں دُر خوش آب گلزاروں کے فوارے

    خوشی سے جگماتے ہیں ثوابت ہوں کہ سیارے

    بہار شبنم گل چُور ہے کیف جوانی میں

    نہا کر جیسے آئی ہے ابھی کوثر کے پانی میں

    بھلائی کا اجالا اپنے مرکز پر سمٹ آیا

    شباب رفتۂ عالم پلٹ آیا پلٹ آیا

    خوشی کے گیت گائے جارہے ہیں آسمانوں پر

    درودوں کے ترانے ہیں فرشتوں کی زبانوں پر

    سجائی جارہی ہے محفل ہستی قرینے سے

    وہ جلوے کار فرما ہیں گذر جائیں جو سینے سے

    طرب کے جوش سے ایک ایک ذرہ مسکراتا ہے

    زمیں کی آج قسمت پر فلک کو رشک آتا ہے

    زمیں سے آسماں تک نور کی بارش ہی بارش ہے

    کسی کی بے نیازی آج سرگرم نوازش ہے

    ستاروں کے کنول جلوہ فگن رنگین و سادہ ہیں

    فرشتے بہر استقبال ہرسُو ایستادہ ہیں

    اشارے ہو رہے ہیں گلشن جنت کے پھولوں میں

    وہ رعنائی نظر آتی ہے مکہ کی ببولوں میں

    برستے ہیں گہر انوار کے میزاب رحمت سے

    کبوتر رقص میں ہیں بام کعبہ پر مسرت سے

    ستارا اوج پر ہے سنگ اسود کی سیاہی کا

    کہ جیسے بھید کھل جائے کسی کی بے گناہی کا

    مسرت کے اثر سے مثل صبح خلد ہیں خنداں

    حرم کے در، مناکی وادیاں عرفات کا میداں

    ازل کی صبح آئی جلوۂ شام ابد بن کر

    کیا ہستی کے محور پر جہاں نے آخری چکر

    زمانہ کی فضا میں، انقلاب آخری آیا

    نچھاور کردیا قدرت نے سب فطرت کا سرمایا

    ابھی جبریل اُترے بھی نہ تھے کعبہ کے منبر سے

    کہ اتنے میں صدا آئی یہ عبدﷲ کے گھر سے

    مبارک ہو شہِ ہر دوسرا تشریف لے آئے

    مبارک ہو محمد مصطفٰی تشریف لے آئے

    مبارک غمگسار بیکساں تشریف لے آئے

    مبارک ہو شفیع عاصیاں تشریف لے آئے

    مبارک ہو نبیٔ آخری تشریف لے آئے

    مبارک ہو جہاں کی روشنی تشریف لے آئے

    مبارک مظہر شان احد تشریف لے آئے

    مبارک فاتح بدر و احد تشریف لے آئے

    مبارک ہادی دین مبیں تشریف لے آئے

    مبارک رحمۃ اللعالمیں تشریف لے آئے

    مبارک ہو شہ کون و مکاں تشریف لے آئے

    مبارک وجہ تخلیق جہاں تشریف لے آئے

    مبارک رہبروں کے پیشوا تشریف لے آئے

    مبارک شمع بزم انبیا تشریف لے آئے

    مبارک دستگیر بینوا تشریف لے آئے

    مبارک درد مندوں کی دوا تشریف لے آئے

    مبارک مخبر صادق لقب تشریف لے آئے

    مبارک سید والا نسب تشریف لے آئے

    مبارک چشمۂ صدق و صفا تشریف لے آئے

    مبارک محبط وحیٔ خدا تشریف لے آئے

    مبارک عرش کے مسند نشیں تشریف لے آئے

    مبارک بزم خلوت کے مکیں تشریف لے آئے

    مبارک خاتم پیغمبراں تشریف لے آئے

    مبارک ہو امیر کارواں تشریف لے آئے

    مبارک زندگی کا مدعا تشریف لے آئے

    مبارک ہو کہ محبوب خدا تشریف لے آئے

    مبارک پیکر صبر و رضا تشریف لے آئے

    مبارک جد شاہ کربلا تشریف لے آئے

    مبارک قبلۂ ارباب دیں تشریف لے آئے

    مبارک صادق الووعدا میں تشریف لے آئے

    مبارک صبح کو شمس الضحیٰ تشریف لے آئے

    مبارک رات کو بدرالدجیٰ تشریف لے آئے

    مبارک کاشف اسرار حق تشریف لے آئے

    مبارک مظہر انوار حق تشریف لے آئے

    مبارک دافع رنج و الم تشریف لے آئے

    مبارک صاحب جود و کرم تشریف لے آئے

    مبارک ہو رسول محتشم تشریف لے آئے

    مبارک ہو نبئی محترم تشریف لے آئے

    مبارک قاسم خلد و جناں تشریف لے آئے

    حریم قدس کے ساکن کہاں تشریف لے آئے

    وہ آئے جن کے آنے کی زمانہ کو ضرورت تھی

    وہ آئے جن کی آمد کے لئے بے چین فطرت تھی

    وہ آئے نغمۂ داود میں جن کا ترانہ تھا

    وہ آئے گریۂ یعقوب میں جن کا فسانہ تھا

    وہ آئے مہر عالمتاب تھا جن کا حسیں چہرا

    وہ آئے جن کے ماتھے پر شفاعت کا بندھا سہرا

    وہ آئے جن پہ حق کے فضل کی تکمیل ہونی تھی

    وہ آئے جن کے ہاتھوں کفر کی تذلیل ہونی تھی

    وہ آئے جن کی خاطر مضطرب تھی وادئی بطحا

    وہ آئے جن کے قدموں کے لئے کعبہ ترستا تھا

    وہ آئے جن کی ٹھوکر پر نچھاور سطوت دارا

    وہ آئے جن کے آگے سرد ہر باطل کا انگارا

    وہ آئے جن کی آمد ظلم کو پیغام بربادی

    وہ آئے جن کا آنا دہر کو اعلان آزادی

    وہ آئے جن کا آنا باعث الطاف یزداں تھا

    وہ آئے جن کی پیشانی کا ہر خط شرح قرآں تھا

    وہ آئے جن کو حق نے گود میں خلوت کی پالا تھا

    وہ آئے جن کے دم سے عرش اعظم پر اجالا تھا

    وہ آئے جن کو ابراہیم کا نور نظر کہئے

    وہ آئے جن کو اسمعیل کا لخت جگر کہئے

    وہ آئے جن کے آنے کو گلستاں کی سحر کہئے

    وہ آئے جن کو ختم الانبیا خیرالبشر کہئے

    وہ آئے جن کے ہر نقش قدم کو رہنما کہئے

    وہ آئے جن کے فرمانے کو فرمان خدا کہئے

    وہ آئے جن کو راز کن فکاں کا پردہ در کہئے

    وہ آئے جن کو حق کا آخری پیغامبر کہئے

    مأخذ :

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi

    GET YOUR PASS
    بولیے