سلام لکھتا ہوں شاہِ دیں کا شریکِ غم جن کا دو جہاں ہے
دلچسپ معلومات
سلام در شان شہیدِ کربلا حضرت امام حسین (کربلا-ایران)
سلام لکھتا ہوں شاہِ دیں کا شریکِ غم جن کا دو جہاں ہے
زمین ماتم کدہ بنی ہے الم سے دل چاک آسماں ہے
غریب تشنہ دہن مسافر کو آبِ خنجر پلا کے مارا
غضب ہے بے درد ظالموں نے نہ سمجھا اتنا کہ میہماں ہے
شہید ابن علی کے ہوتے، ہوئی ہے بے نور کتنی دنیا
چھپا ہے بدلی میں چاند جب سے نظر میں وہ چاندنی کہاں ہے
ہوئے ہیں سجاد غم سے لاغر رگوں میں ایمان کی ہے طاقت
قدم ہے لغزش میں چشم پرنم جو دل کو دیکھو تو نوجواں ہے
جگر میں لالہ کے داغ دیکھا پھٹے ہوئے پیراہنِ گلوں کے
حسین ابن علی کے غم میں یہ سارا غمگین گلستاں ہے
پہنایا گردن میں طوق بھاری جناب عابد کی ظالموں نے
کسی کے منہ سے نہ اتنا نکلا بہت یہ بیمار ناتواں ہے
ہے مرتبہ مشہدِ مقدس کا کتنا اونچا نہ پوچھو محمودؔ
جہاں قدم پڑ گیے ہیں ان کے وہاں کا ہر ذرہ آسماں ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.