تلاش کا نتیجہ "santon ki bani maharaj charan singh ebooks"
Tap the Advanced Search Filter button to refine your searches
عشق تھا اپنے زعم میں عشق کو ضد بنی رہیقصہ ہوا نہ مختصر عمر تمام ہو گئی
صاحب توحید کو تلوار کی حاجت نہیںزخمیٔ مژگاں کو کچھ سوفار کی حاجت نہیں
ہے عاشق کو اپنے صنم کی قسممجھے تیرے خاک قدم کی قسم
جانتا ہوں میں کہ مجھ سے ہو گیا ہے کچھ گناہدل ربا یا بے دلوں سے دل تمہارا پھر گیا
وصل کی شب ہو چکی رخصت قمر ہونے لگاآفتاب روز محشر جلوہ گر ہونے لگا
ہے کیا خوف عارفؔ کو محشر کے دنوکالت پے جب پیر مختار ہو
دردؔ کے دل کو بنا مخزن فوارۂ نورمیری تاریکیٔ قسمت کے اجالے ساقی
یوں گلشن ہستی کی مالی نے بنا ڈالیپھولوں سے جدا کلیاں کلیوں سے جدا ڈالی
کہہ دیا فرعون نے بھی میں خدا کر کے خودیہو کے بے خود جب کہے انکار کی حاجت نہیں
جو مرنے سے موئے پہلے انہیں کیا خوف دوزخ کادل اپنا نار ہجرت سے جلا لے جس کا جی چاہے
خوبرو خود آ ملے جب پھر کسی کا خوف کیایہ وہ جادو ہے جسے تسخیر کی حاجت نہیں
بنے شعلے بجلی کے قسمت سے میریجو تنکے تھے کچھ آشیانے کے قابل
سوا قسمت کے دنیا میں نہیں کچھ مطلقاً ملتاوگرنہ زور کر کے آزما لے جس کا جی چاہے
گل رویوں کے خیال نے گلشن بنا دیاسینہ کبھی مدینہ کبھی کربلا ہوا
برابر ہیں گر پاس ہو گل بدنچمن ہو کہ جنگل چہ گلزار ہو
اسیر گیسوئے پرخم بنائے پہلے عاشق کونکالے پھر وہ پیچ و خم کبھی کچھ ہے کبھی کچھ ہے
بے گماں مل جائے گا جو ہے لکھا قسمت کے بیچصابر و شاکر کو کچھ جاگیر کی حاجت نہیں
نامہ بر خط دے کے اس کو لفظ کچھ مت بولیودم بخود رہیو تیری تقریر کی حاجت نہیں
آ کے میرے گھر سے جب وہ محفل آرا پھر گیااس کے پھرنے سے میرے سینے پہ آرا پھر گیا
Devoted to the preservation & promotion of Urdu
Urdu poetry, urdu shayari, shayari in urdu, poetry in urdu
A Trilingual Treasure of Urdu Words
World of Hindi language and literature
The best way to learn Urdu online
Best of Urdu & Hindi Books