Sufinama

تذکرہ حضرت افضل حسین فریدی اصدقی

ارشد افضلی

تذکرہ حضرت افضل حسین فریدی اصدقی

ارشد افضلی

MORE BYارشد افضلی

    زبدة العارفين، افضل المشائخ، حضرت مولانا سید شاہ افضل حسین فریدی اصدقی الملقب پیارے قدس سرہ العزیز۔

    ولادت با سعادت : ۱۲۸۰ھ مطابق ۱۸۶۰ء کو موضع شیر پور نزد اکبر پور، نوادہ، بہار میں پیدا ہوئے۔

    خاندان : حضرت شیخ عبدالقادر جیلانی کی سولہویں پشت پر حضرت میر فضل اللہ المعروف بہ گسائیں جی کا نامِ نامی اسمِ گرامی آتا ہے اور آپ کی نویں پشت پر حضرت سید افضل حسین فریدی اصدقی الملقب پیارے ہیں۔

    والد ماجد : حضرت سید میر ریاض علی قادری۔

    والدہ ماجدہ : بی بی کبریٰ المعروف کبیرن۔

    حصول تعلیم : آپ کی پوری تعلیم و تربیت حضرت مولانا شاہ فریدالدین فریدِ ثانی شہسرامی سے ہوئی۔

    بیعت و خلافت : زمانۂ طالبِ علمی میں ہی آپ اپنے استاذِ گرامی حضرت شاہ فریدالدین فریدِ ثانی کی اداؤں پر قربان ہو چکے تھے، لہٰذا آپ حضرت فریدِ ثانی سے بیعت ہوئے اور

    پیر کی بارگاہ سے خلافتِ اولیٰ سے سرفراز ہوئے۔

    دادا شیخ : خواجہ قیام الدین اصدق المعروف بڑے سرکار، چشتی چمن، پیر بیگہ، نالندہ، بہار ہیں۔

    تصانیف : یادگارِ اصدقی، تحقیق الاقوام، فلاحِ دارین، زیارتِ رسول، صفدرالمصادر۔

    خدمتِ خلق : پیر و مرشد کی بارگاہ سے واپسی کے بعد درگاہ حضرت میر فضل اللہ گسائیں، بارہ دری، بہار شریف میں بچوں کی تعلیم پر معمور ہوئے۔

    عقد مسنون : آپ کی شادی بی بی ولی النسا بنت میر امجد حسین (موضع سربیدہ ضلع نالندہ) سے ہوئی۔

    اولاد : آپ کے چار صاحبزادے اور تین صاحبزادیاں تھیں۔

    رشد و ہدایت : آپ کے مرید و معتقد سیکڑوں نہیں بلکہ ہزاروں ہوئے، آپ رشد و ہدایت کی خاطر ایسی ایسی جگہوں پر تشریف لے گئے جہاں آج بھی جانا ایک دشوار گذار مرحلہ ہے، وہاں آپ نے پا پیادہ چل کر سلسلے کی ترویج و اشاعت فرمائی اور مشربِ چشتیہ و قادریہ کی تعلیمات کو عام کرنے میں آپ نے نمایاں رول ادا کیا۔

    سیرت : آپ ظاہری و باطنی تمام علوم سے مزین تھے ۔ سنت رسول مقبول کے سخت پابند تھے۔ ہر ایک کے ساتھ خندہ پیشانی اور اخلاق سے پیش آتے کوئی سائل آپ کے در سے کبھی خالی ہاتھ نہیں لوٹا۔ ہر آنے والے کو کچھ نہ کچھ ضرور عنایت فرماتے ۔ پوشاک معمولی قسم کا زیب تن فرماتے کبھی قیمتی لباس کو ترجیح نہیں دیا ہمیشہ کھادی یا مارکن کا کرتہ اور شلوار زیب تن فرمایا کرتے ۔

    خوراک : کم خوردن کے مقولے کے تحت حضرت افضل المشائخ کی خوراک بہت کم تھی معمولی اور سادہ کھانا پسند فرماتے تھے۔ مریدوں کو ہمیشہ تاکید فرمایا کرتے تھے کہ ہمارے لیے بھی کوئی خصوصی انتظام مت کرنا ۔ مڑوے کی روٹی ، مرچ کی چٹنی ، شکر قند، ساگ و کدو کی سبزی آپ سرکار کی پسندیدہ غذا تھی۔

    زہد و تقویٰ: آپ کا سینہ یا دالہی کا گنجینہ تھا زہد و تقویٰ آپ کا علمی جامہ تھا ریاضت و مجاہدہ و مراقبہ میں ہمیشہ مشغول رہا کرتے تھے اپنے خاندانی بزرگوں کی بارگاہ سے عطا کردہ حلقۂ ذکر گوشہ نشیں ہو کر کرتے اور مجلسوں میں اپنے مریدوں، معتقیدوں کو بھی ذکر کرنے کا حکم فرماتے۔

    کشف و کرامت : حاجی عبد الحکیم خان افضلی بر کھٹہ کہتے ہیں کہ ایک دن سر کار افضل المشائخ ، ہمارے یہاں جلوہ افروز ہوئے ۔ شب میں سرکار آرام فرما ہوئے تو میں بھی ایک طرف کونے میں سورہا تھا۔ شب کے دو یا تین بج رہے تھے کہ حضرت کی آواز پر میری آنکھ کھل گئی۔ سر کار آواز لگا رہے تھے اے بتھو حقہ لا ؤ، بتھو حقہ لاؤ مگر ادب ملحوظ تھا میں خاموش رہا چنان چہ صبح ہونے پر نماز فجر سے فارغ ہوئے ہی تھے بھائی بتھو حقہ لے کر حاضر خدمت ہو گئے۔ جب کہ بتھو صاحب برہی میں رہتے تھے اور برہی بر کٹھا سے ایک گھنٹے کا راستہ ہے۔ بے شک اللہ والوں کے لیے دوری و نزدیکی سب برابر ہے۔

    وصال پر ملال : حضرت افضل المشائخ کے وصال کی تاریخ ۲۳ رجب المرجب ۱۳۶۱ھ بروز پنج شنبہ دن گزار کر رات کے دو بجے ہے اور بروز جمعہ بعد نماز عصر آخری آرام گاہ میں آسودہ خاک ہوئے۔

    آستانہ پر انوار : آپ کا مرقد انور موضع شیر پور ضلع نوادہ میں زیارت گاہ عام و خواص ہے۔

    تاریخ عرس : آپ کا عرس سرا پا قدس ہر سال ۲۳ و ۲۴ /رجب المرجب کو خانقاہ ریاضیہ افضلیہ آستانہ شیر پور، اکبر پور ضلع نوادہ، بہار میں نہایت تزک واحتشام کے ساتھ منعقد ہوتا ہے۔ اور وابستگان وعقیدت منداں فیضان افضلی سے خوب خوب سیراب ہوتے ہیں۔ لہذا فقیر اپنے مریدین واہل خاندان کو پابندی سے عرس پاک کی حاضری کی تاکید کرتا ہے۔ اور جہاں تک یہ فقیر سمجھتا ہے وہ یہ کہ عرس کی حاضری کی برکت عام دنوں کی سو حاضری میں بھی نہیں پاسکتے۔

    مأخذ :
    • کتاب : Diwan-e-Afzal (Pg. 3)

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi

    GET YOUR PASS
    بولیے