کامل القادری
دلچسپ معلومات
حوالہ :- تذکرہ مسلم شعرائے بہار، حصہ چہارم۔
حضرت سید کامل القادری نام، کامل تخلص ہے، ۵ جولائی ۱۹۳۲ تاریخِ پیدائش ہے، تاج الہندا حضرت میر سید محمد قادری امجھری کے خانوادہ سے ہیں۔
کاملؔ القادری نجیب الطرفین سید ہیں، حضرت شاہ فتح الجبار بن سید ابو سعید عرف گھسیٹا (رئیسِ کڑا مندیہ ضلع گیا) کے فرزند اصغر ہیں، آپ کی نانیہال سہار ہے، آپ کے نانا سید شاہ غلام دستگیر بن شاہ حبیب الحسنین ہیں، کتاب ”اعیانِ وطن “مؤلفہ حکیم محمد شعیب پھلواروی میں آپ کے نانیہالی خاندان کی تفصیل موجود ہے۔
کامل چار بھائی اور تین بہنیں ہیں، آپ کے تینوں بڑے بھائی سید ذاکر قادری، سید عاقل قادری اور سید شاغل قادری بھی شعر و سخن کا نہایت عمدہ مذاق رکھتے ہیں، شاغلؔ قادری کا ایک مجموعۂ کلام متاع شوق شائع ہوچکا ہے جو راقم کے پیش نظر ہے، آپ کے بڑے بھائی کے دو لڑکے محمد حسن عسکری طارقؔ اور محمد مختار ناطقؔ نیز چھوٹی بہن کے بڑے لڑکے شمیم اختر شمیم بھی صوبۂ بہار کے نوجوان شعرا میں ممتاز مقام رکھتے ہیں، آپ کے دو ماموں مولانا ابوالحیات قادری اور مولانا ابوالحسنات قادری علم و ادب پر تبحر رکھنے کے علاوہ بہت اچھے شاعر بھی ہیں، گویا شاعری کاملؔ کو ورثے میں ملی ہے، آپ کی تعلیم بی اے آنرز، ایل ایل بی تک ہے، تصنیف و تالیف اور صحافت آپ کا مشغلہ ہے پاکستان کے ممتاز اردو اور انگریزی روزناموں میں متعدد حیثیتوں سے کام کر چکے ہیں۔
ان دنوں یعنی 1968ء میں ماہنامہ ”زمانہ ڈائجسٹ“ کراچی میں رکن ادارہ کی حیثیت سے ادبی خدمات انجام دے رہے ہیں، اس سے پہلے بلوچی ہفت روزۂ ’’نوکین دور“ کوئٹہ کی ادارت فرما رہے تھے جس کی وجہ سے آپ کا قیام کوئٹہ میں رہتا تھا، ادبی لحاظ سے آپ شاعر، ادبی نقاد، محقق اور مترجم ہیں، آپ 1947ء کے اواخر میں پاکستان آئے پھر کوئٹہ چلے گئے اور بلوچی اور براہولی زبانوں پر عبور حاصل کیا اور ان دونوں زبانوں کی نشو و ارتقا کے لیے براہوئی اکاڈمی اور بلوچی اکاڈمی بنائی، آپ کی مساعی، شب و روز کی محنت اور عرق ریزی سے یہ زبانیں تحریری زبانوں کی صف میں آئیں اور اب ان دونوں کی نشو و نما کے لیے سرکاری امداد مل رہی ہے، آپ نے بلوچ تہذیب و تمدن، شعر و ادب اور زبان پر نہایت محققانہ کام انجام دیے ہیں جن کا اعتراف بلوچستان کے ہر فرد و بشر کو ہے، کاملؔ کی مطبوعہ تالیفات کی فہرست یہ ہے-
(1) قدیم بلوچستان (تاریخی تحقیق)
(۲) جام درک (اٹھارہویں صدی عیسوی کے بلوچی ملک الشعرا کی سوانح اور شاعری کا مبسوط تعارف)
(۳) مثنوی بلوچستان (ایک طویل سیاسی مثنوی)
(۴) بلوچستان نامہ(مجموعہ کلام)
(۵) بلوچ قبائلی (لونگ درتھ ڈیمز کی محققانہ کتاب کا ترجمہ)
(۶) من کی آگ زندیگ آسٹین کے جرمن ناول کا ترجمہ)
(۷) ابلیس تابوت میں (ناول)
(۸) الجیریا (بچوں کے لیے الجیریا کے متعلق ایک تعارفی تالیف)
(۹) چلتن کی پکاری (زیر طبع)
(10) براہوئی زبان کا لسانی مطالعہ (زیر طبع)
بقول کامل القادری ان کتابوں کے علاوہ انگریزی اور اردو میں تقریباً پانچ سو مقالات ملک کے ممتاز رسائل و جرائد میں علمی و ادبی موضوعات پر شائع ہو چکے ہیں، آپ نے از راہِ لطف و کرم اپنی مطبوعات میں سے دو کتابیں جام درک اور بلوچ راقم کو تحفہ عطا فرمائیں اور پھر ماہنامہ زمانہ ڈائجسٹ کی اجرائی کے بعد اس کے دو پرچے جواب تک شائع ہوچکے تھے مرحمت فرمائی۔
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.