Font by Mehr Nastaliq Web

گرو نوری داس مہاراج

خواجہ حسن نظامی

گرو نوری داس مہاراج

خواجہ حسن نظامی

MORE BYخواجہ حسن نظامی

    دلچسپ معلومات

    ماہ جون 1920۔

    مسلمان قوم میں جنم لیا تھا، مولوی تھے، مارہرہ شریف ضلع ایٹہ کے مشہور قادری خانقاہ کے مرید ہوئے، فقیری اختیار کی، بمبئی کے علاقہ میں جا کر رہنا شروع کیا، گورا رنگ تھا، لمبی ڈاڑھی، عمر پچاس سے زیادہ، تہمد باندھے ہوئے آنکھوں میں مستانہ انداز، ہاتھوں میں ایک ستار رہتا تھا، اکثر خدا کی تعریف کے بھجن گایا کرتے تھے، آواز میں عجب رس تھا جو سنتا محو ہو جاتا، باتیں کرتے ہو تو ایسی کہ لوگ حیران ہو جاتے، ابھی قرآن شریف پڑھ رہے ہیں، ابھی اس کی تفسیروں کی شرحیں بیان کر رہے ہیں، کبھی گیتا اور راماین کے مضامین کا، مثنوی مولانا روم اور دیوانِ حافظ سے مقابلہ ہو رہا ہے، خود بھی رو رہے ہیں اور سننے والوں کو بھی رلا رہے ہیں، مٹی کے فرش پر ایک بوریا بچھا ہوا ہے، اس پر بیٹھے ہیں، آس پاس ہندو مسلمان، پارسی یہودی، اعلیٰ ذات کے برہمن، ادنیٰ ذات کے شُدرہ عورت مرد حلقہ بنائے بیٹھے ہیں، کسی کو ذات پات، ادنیٰ اعلیٰ کی تمیز نہیں ہے، یہاں تک کہ معنی بھی سمجھاتے ہیں، سب نوری بابا کے عاشق زار تھے، آدمیوں کے اس جھرمٹ میں جمع ہیں اور چپ چاپ بیٹھے باوا کی باتیں سن رہے ہیں، نوری بابا کے ہندو قوم میں ہزاروں مرید و معتقد تھے، بڑے بڑے وکیل، جج، بیرسٹر ہاتھ باندھے سامنے بیٹھے رہتے تھے، ایک دفعہ بابا پہاڑ میں ایک قدرتی چشمہ کو کھڑے بغور دیکھ رہے تھے، ان کے چند برہمن چیلے کسی فوٹو گرافر کے لے آئے اور بابا سے کہا کہ آپ کی تصویر لینی چاہتے ہیں، بابا نے جواب دیا، پہلے مالک کی تصویر کو دیکھو، بندے کی تصویر میں کیا رکھا ہے مگر چیلے نہ مانے اور انہوں نے اصرار کیا، تو بولے اچھا لے لو، میرا کیا ہرج ہے، اس کے بعد پھر قدرتی چشمہ کے بہاؤ کو دیکھنے لگے، فوٹو گرافر نے اپنا کام پورا کیا تصویر کھینچ کر اپنے گھر لے گیا، دوسرے دن جب پلیٹ کو چھاپا تو ہکا بکا رہ گیا، کیا دیکھتا ہے کہ بابا کی تصویر میں تین منہ ہیں، ایک سامنے اور دو دونوں کانوں کی طرف، رفتہ رفتہ یہ خبر برہمن چیلوں کو ہوئی انہوں نے وہ تصویر چھپوا دی اور انگریزی زبان میں تمام واقعات اس کے ساتھ شائع کیے۔

    میں نے جب بابا کی زیارت کی ہے، واحدی صاحب ایڈیٹر نظام المشائخ درویش میرے ساتھ تھے، بابا اس وقت ماٹونگا بمبئی میں رہتے تھے، اس کے بعد بھی کئی دفعہ ان سے ملنا ہوا، جب دیکھا ہزاروں ہندو مسلمانوں کو ان کے پاس جمع پایا، بابا کے بیوی بچے بھی تھے، اسی ۱۹۲۴ میں بمقام ٹھانہ علاقہ بمبئی بابا کا انتقال ہوگیا اور اسی جگہ دفن ہوئے، گدی پر ان کے چھوٹے بیٹے بیٹھے ہیں۔

    مأخذ :
    • کتاب : گرو نوری داس مہاراج

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY
    بولیے