Font by Mehr Nastaliq Web
Sufinama

حضرت مخدوم احمد یحییٰ منیری

شاہ مراد اللہ منیری

حضرت مخدوم احمد یحییٰ منیری

شاہ مراد اللہ منیری

MORE BYشاہ مراد اللہ منیری

    دلچسپ معلومات

    تذکرہ شعرائے منیر سے اخذ۔

    حضرت قطب الاقطار قدوۃ العارفین مخدوم شاہ کمال الدین احمد یحییٰ منیری ابن حضرت مخدوم عمادالدین شاہ اسرائیل ابن حضرت مخدوم امام محمد تاج فقیہ ہاشمی قدس سرہ ابن حضرت مولانا ابوبکر ابن مولانا ابوالفتح ابن ابو القاسم ابن ابوالصائم ابن ابو داہر ابن ابواللیث ابن ابو سہمہ ابن ابو دین ابن ابو مسعود ابن ابو ذر ابن زبیر ابن عبدالمطلب ابن ہاشم ابن عبد مناف۔

    آپ کے جد امجد حضرت امام محمد تاج فقیہ کو دربارِ رسالت پناہ صلی اللہ علیہ وسلم سے دیارِمشرق کے مقام منیر میں اسلام بلند کرنے کی بشارت ہوئی، حضرت امام ممدوح اپنے اعزہ کے ساتھ روانہ ہوئے، راہ میں مردانِ حق آگاہ ساتھ ہوتے گئے، یہ قافلہ چھٹی صدی ہجری میں یہاں پہنچا اور علمِ اسلام بلند کیا، حضرت امام محمد تاج فقیہ اپنے بڑے صاحبزادے حضرت مخدوم عمادالدین شاہ اسرائیل کی نگرانی میں خاندان کے افراد کو تبلیغ دین متین کے لئے چھوڑ کر مدینہ منورہ تشریف لے گئے۔

    حضرت مخدوم کی ولادت باسعادت 570 ھ مطابق 1174ء میں ہوئی، ابتدائی تعلیم و تربیت والد ماجد اور حضرت مخدوم شاہ رکن الدین مرغینانی سے ہوئی، والد ماجد سے تعلیم باطنی اور فیوض خاندانی حاصل ہوئے، مزید حصول علم کے لئے آپ بغداد تشریف لے گئے، دوران تعلیم میں حضرت شیخ الشیوخ شہاب الدین سہروردی کی خدمت میں رہے، فیضانِ صحبت اور شرفِ بیعت سے مشرف ہوئے۔

    حضرت خواجہ نجم الدین کبریٰ ولی تراش سے بھی تعلیم روحانی حاصل ہوئی، عبدالصمد بن افضل محمد بن یوسف الانصاری ”اخبارالاصفیا“ میں رقم طراز ہیں۔

    ”شیخ یحییٰ بن اسرائیل منیری نوراللہ جس دش از قدس خلیل بہ منیر آمدہ علم اسلام زدو بہ طن مراجعت نمود، سراج المجد از آثار اوست و شیخ از متقدمین و اکابر وقت بود، ارشاد از شیخ شہاب الدین سہروردی دارد دہم از شیخ نجم الدین فردوسی“

    شاہ کبیرالدین ابوالعلائی داناپوری ”تذکرۃ الکرام“میں لکھتے ہیں کہ

    ”حضرت شیخ شہاب الدین بڑے عارف کامل اور مقرب الٰہی تھے، سیکڑوں ولی اللہ آپ کی خانقاہ سے نکلے، چنانچہ بہاؤالدین زکریا ملتانی اور مخدوم یحییٰ منیری اور حضرت مصلح الدین سعی شیرازی آپ کے مریدان کامل سے تھے“

    آپ جب منیر واپس ہوئے خاندان کے ممتاز اکابرین حضرت مخدوم شاہ اسماعیل منیری حضرت مخدوم شاہ عبدالعزیز منیری وغیرہم نے آپ کو والد ماجد کی جگہ پر مسند رشد و ہدایت پر بٹھایا، 589ھ 1193ء میں بختیار خلجی نے منیر کو مرکز قرار دے کر بہار پر کامیاب تاخت کی۔

    اس سلسلہ میں سید یوسف کمال بخاری دہلوی لکھتے ہیں کہ

    ”یہ امر بحث طلب ہے کہ منیر کو حضرت یحییٰ منیری نے یا حضرت امام محمد تاج فقیہ کے بڑے صاحبزادے حضرت مخدوم اسرائیل نے بختیار کے حوالہ کیا، کہا جاتا ہے کہ ملک کو حضرت مخدوم شاہ اسرائیل منیری نے 589ھ مطابق 1193ء کو بختیار کے حوالہ کیا کیونکہ وہ بختیار کے وقت موجود تھے اور ان کا وصال 593ھ مطابق 1196ء میں ہوا“

    حضرت مخدوم شاہ اسرائیل علاقہ مملوکہ کو بختیار خلجی کے سپرد کرکے یاد الٰہی اور اشاعت اسلام میں مشغول ہوگئے، جب بختیار خلجی دوبارہ منیر آئے اس وقت مسند تاج فقیہی پر حضرت مخدوم شاہ احمد یحییٰ منیری رونق افروز تھے، آپ نے والد کی اتباع میں جو جائداد باقی رہ گئی تھی، باصرار بختیار خلجی کے سپرد کر دیا اور خدمت خلق و عبادت و ریاضت میں عمر عزیز صرف فرمائی، آپ کی شمع ہدایت سے بے شمار بندگانِ خدا نے راہِ ہدایت پائی، گوشتہ گمنامی اختیار کرنے کے باوجود دنیا آپ کے نام نامی سے نا آشنا نہیں، حضرت مخدوم شاہ شہاب الدین پیر جگجوت کچی درگاہ پٹنہ کی بڑی صاحبزادی مخدومہ بی بی رضیہ عرف بڑی بوا سے حضرت مخدوم کی شادی ہوئی، چار صاحبزادے اور ایک صاحبزادی ہوئیں۔

    (1) حضرت مخدوم شاہ جلیل الدین احمد منیری - مدفون بڑی درگاہ منیر شریف

    (2) حضرت مخدوم جہاں شاہ شرف الدین احمد یحییٰ منیری - بہار شریف

    (3) حضرت مخدوم شاہ خلیل الدین احمد منیری ۔ بہار شریف

    (4) حضرت مخدوم شاہ حبیب الدین احمد - مخدوم نگر علاقہ بیر بمنوم، بنگال

    (5) صاحبزادی ماہ خاتون اہلیہ حضرت مخدوم مولانا شمس الدین مازندرانی - منیر شریف

    آپ کی تصنیفات میں ”سراج المجد“ کا نام ملتا ہے، دوسری کتاب ”معراج نامہ“ ہے جس میں معراج النبی صلی اللہ علیہ وسلم کے حالات ہیں، یہ کتاب نظم میں ہے اور حکیم سید احمد مرحوم ساکن زمانیہ ضلع غازی پور کے اعزہ کے پاس یہ حضرت مخدوم کا ایک منظوم فالنامہ ”فالنامہ یزدانی“ میں طبع ہو چکا ہے، چند اشعار فالنامہ نیچے درج کئے جاتے ہیں، فالنامہ یحییٰ منیری۔

    ”فارسی زبان میں یہ فالنامہ یحییٰ منیری سے منسوب ہے اور یہ فالنامہ کے اشعار اس قدر مقبول ہیں کہ ایران و کابل میں ہر ایک شخص انہی اشعار سے اپنے فال کا جواب حاصل کرتا ہے“

    فالنامہ یحییٰ منیری کے جوابی اشعار

    (1) ایں قال کہ باتو دوست جانی است

    با دولت و بخت و کامرانی است

    مقود تو جملہ حاصل آید

    زیرا کہ دلیل شادمانی است

    (2) فالے کہ زدی حذر نکوتر

    کارے نہ بود ز صبر بہتر

    ایں کار مکن کہ اندریں کار

    سودے تو زیاں شود سراسر

    (3) فالے کہ زدی بفضل یزداں

    ہا آنکہ تو ہستی از بزرگاں

    ایں فال تو برو صال دارد

    یا بی تو ہمہ بفضلِ یزداں

    بہار کے صاحبِ طرز اہلِ قلم جناب قیوم خضر (مدیر : ماہنامہ اشارہ، پٹنہ) یوں رقم طراز ہیں کہ

    ”بہار کی ایک مشہور تاریخی بستی منیر شریف میں حضرت سیدنا مخدوم شاہ احمد یحییٰ منیری (ولادت 174/وفات 1390ء) نے ملی جلی زبان میں تبلیغ کا کام شروع کر رکھا تھا، ابتدائی اردو کے نمونے ان کے دو فقروں میں ملتے ہیں، اس عوامی زبان سے ان کی محبت کا یہ حال تھا کہ وہ گھریلو گفتگو بھی اسی زبان میں فرماتے، ایک موقع پر اپنی سالی بی بی حبیبا کے بارے میں فرماتے ہیں کہ ”بی بی جیا ایک کا اٹھارہ کیا“ یہی بی بی جیا ہیں جن کی شادی سید موسیٰ ہمدانی سے ہوئی تھی اور جن کے بطن سے حضرت سید مخدوم احمد چرم پوش (ولادت 1259ء وفات 1374ء) جیسے جلیل القدر صوفی اور بزرگ پیدا ہوئے، حضرت مخدوم احمد چرم پوش کا مزار اقدس محلہ امبیر بہار شریف میں زیارت گاہ خاص و عام ہے۔

    ایک بار بی بی جیا کو گھر میں بیٹھے ہوئے فرمایا کہ

    ”بلاؤ بڑی بوا کو کھیر میں نمک لائیں“ اس طرح جب کاکو ضلع گیا میں آگ لگی اور حضرت بی بی کمال کی موجودگی میں ساری بستی جل گئی تو یہ خبر سن کر حضرت مخدوم یحییٰ منیری نے استعجاباً فرمایا کہ ”سارا کاکو جل گیا بی بی کمال سوئی رہیں“ یہ بی بی کمال بھی حضرت مخدوم کی سالی تھیں یعنی حضرت مخدوم پیر جگجوت (کچی درگاہ پٹنہ سیٹی) کی منجھلی صاحبزادی تھیں، حضرت بی بی کمال کی شادی حضرت مخدوم شاہ سلیمان لنگر زمین ابن حضرت مخدوم شاہ عبدالعزیز منیری ابن حضرت امام محمد تاج فقیہ سے ہوئی تھی، حضرت بی بی کمال کا مزار کاکو میں آج بھی مرجع خلائق ہے“

    ”حضرت سیدنا مخدوم یحییٰ منیری نہایت ہی زندہ دل اور شگفتہ مزاج بزرگ تھے، طبیعت میں لطیف مزاح کی شریفانہ شوخی بھری ہوئی تھی، ایک مرتبہ اپنی سب سے چھوٹی سالی حضرت بی بی جمال سے متعلق مزاحاً فرمایا کہ

    ”بھس میں چنگاری چھوڑ جمالو الگ رہیں“ ان تمام فقروں میں مزاح کی لطیف شوخی ہے اور تیرہویں صدی کی اردو کی جھلک ملتی ہے، یہ فقرے اردو زبان میں محاورے کے طور پر استعمال ہوتے ہیں، کم از کم بہار میں آج بھی زبان زد خاص و عام ہیں، یہی بی بی جمال ہیں جن کی شادی مشہور بزرگ حضرت آدم صوفی جٹھلی (پکی درگاہ پٹنہ سیٹی) کے صاحبزادے حضرت مخدوم حمیدالدین سے ہوئی تھی۔

    ایک سو بیس سال کی عمر میں 11/ شعبان 690 ھ مطابق1291ء میں زلالِ وصال نوش فرمایا، آپ کا مزار فیض آثار منیر شریف ضلع پٹنہ میں زیارت گاہ خاص و عام ہے آپ کا عرس 10/ 11/ 12/ کو بہت اہتمام سے انجام پاتا ہے۔

    قطعہ تاریخ وصال از جناب حکیم سید محمدی دسنوی بہاری (متوفیٰ 1303ھ)

    چو یحییٰ بعد احمد نام حضرت

    منیری بود و بے شک شد بجنت

    ولی و شیخ و مخدوم زمانہ

    بید کر حق مع الحق شد یگانہ

    شدہ چوں یازدہ از شہر شعبان

    زدنیا رفت حضرت پیش سبحان

    خرد چوں کرد فکر سال رحلت

    ندا آمد پئے تاریخ حضرت

    کہ برلوح وقلم گردید مرقوم

    بود مخدوم را تاریخ مخدوم

    ”تالاب سے پورب بلند دروازہ ہے اس احاطہ میں مزار اقدس ہے، آپ کے والد ماجد دو عم بزرگوار، والدہ ماجدہ اور اہل خاندان کے مزارات ہیں، آپ کی پائنتی میں بڑے صاحبزادے حضرت مخدوم شاہ جلیل الدین منیری اور حضرت مخدوم شاہ دولت منیری کے والد محترم حضرت عبدالملک منیری اور خاندان کے اکابرین کے مزارات ہیں، ایک چھوٹے احاطہ میں ملک کے ممتاز بزرگ حضرت مخدوم جہاں شرف شرف الدین احمد یحییٰ منیری کی اہلیہ مکرمہ بی بی بہو بادام اور دو صاحبزادیوں کے بھی مزارات ہیں، اتر جانب صدر دروازہ کے باہر ایک قناتی مسجد شاہانِ ہند میں سے کسی کی بنوائی ہوئی ہے، اس کے سامنے دو شاہزادوں کے مزارات ہیں، درگاہ شریف کے چاروں طرف سیکڑوں مزارات اؤلیائے کرام، امرا اور شاہزادوں کے ہیں، درگاہ شریف کے احاطہ میں ایک مسجد اور سائباں ابراہیم خاں کانکر نے بنوا یا ہے۔

    مأخذ :

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے